تحریر: میناب اسد خان
حضورﷺ نے ارشاد فرمایا ” سچائی اور ایمانداری کے ساتھ کاروبار کرنے والا قیامت میں نبیوں،صدیقوں اور شہیدوں کے ساتھ ہوگا۔
ایمانداری کسے کہتے ہیں؟ اسکا مطلب ہے کہ شخص ایمان سے یا خلوص دل سے کسی بھی طرح بد دیانتی کے بغیر کوئی کام کرے تو اس کو ایمانداری کہا جاتاہے۔ ایمانداری ایک انسان کیلئے بہت ہی ایم چیز ہے۔ بچپن سے ہی ہم اپنے بزرگوں سے سنتے آرہے ہیں کہ ایمانداری کرنے والا ہمیشہ کامیابی حاصل کرتاہے اور بے ایمان ہمیشہ ڈوب جاتاہے۔ انسان کے اندر ایمانداری خاصیب اچھی عادتیں پیدا کرتی ہیں۔ انسان کو اپنی زندگی میں بری وقت اور مشکل کا سامنا کرنا سکھاتی ہیں۔ ایمانداری ایسی چیز ہے۔ جو ملک میں ہو رہی بربادی کو روکے اور سیاسی مسئلوں کو ٹھیک کرنے کیلئے اہم ہے۔
ایمانداری کا راستہ شروع میں مشکل ہوتاہے۔ لیکن بعد میں انسان کیلئے آسان ہوتاہے اور مشکلیں ختم ہوجاتی ہے۔ ایماندارانسان دنیا و آخرت دونوں میں کامیاب ہوتاہے۔ دنیا میں لوگ اس پر بھروسہ کرتے ہیں اور عزت کے نگاہ سے دیکھتے ہے اور آخرت میں بھی اس کا اعلیٰ مقام ہے۔ ایماندار انسان ہمیشہ خوش رہتاہے۔ اس کا دل پر سکون ہوتاہے۔ جو کچھ کرتاہے کسی سے ڈرتانہیں ہے۔ اب ہم ایمانداری کو انفرادی اور اجتماعی حوالے سے دیکھتے ہیں پہلے ہم انفرادی زندگی کو لیتے ہیں ایک ایماندار شخص ہمیشہ خوش و خرم رہتاہے۔ اس کے والدین، بیوی، بچے، بہن اور بھائی اس سے خوش رہتے ہیں۔ اس کے خوبیوں اور ایمانداری فطرت کی تعریف کرتے ہیں۔ اجتماعی حوالے سے اگر دیکھا جائے تو وہ مقامی وملکی سطح پر تمام انسانوں کے فلاح و بہبود کیلئے کام کرتاہے۔ مثلاً خیراتی کاموں اور اداروں کے ساتھ وابستہ ہونا، رضاکارانہ طور پر کام کرنا۔ اسکا مطلب روپیہ حلال اور جائز ذرائع سے کماناچاہیئے اور اس کو حلال اور جائز جگہ پر خرچ کرنا چاہئیے۔
ایمانداری کام میں: اسکامطلب کہ درست طریقے سے کام اور وقت پر کرنا چاہئیے۔ایمانداری زندگی کا بہتریں طریقہ اور روشن راستہ ہے۔ اس راستے پر جینا چاہیئے تاکہ دنیا و آخرت میں کامیاب ہو۔

                                    میناب اسد خان
                                    بی ایس اردو طلباء سمسٹر پانچواں 
                                    گورنمنٹ جہانزیب کالج سوات