باجرہ موسم گرما کا ایک اہم چارہ ہے اور اس کے سبز چارے اور بیج دونوں میں بہت سے غذائی اجزاپائے جاتے ہیں۔یہ فصل دودھیل اور باربر داری والے جانوروں کیلئے یکساں مفید ہے ۔ باجرہ کے غلے کو خصوصاً مرغیوں کی خوراک کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔اس میں پانی کی کمی کو دوسرے چارہ جات کے مقابلہ میں بہتر طور پر برداشت کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔اس لئے باجرہ کو بارانی علاقوں کی فصل بھی کہا جاتا ہے۔ ایم بی 87-(ملٹی کٹ باجرہ)شعبہ چارہ جات سرگودھا کی زیادہ کٹائیاں دینے والی منظور شدہ قسم ہے۔ اسے مارچ میں کاشت کرکے جولائی تک دو یا تین کٹائیاں لے کر بیج کیلئے چھوڑا جاسکتا ہے اور باآسانی 10 من بیج فی ایکڑ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اس قسم کے پودے چونکہ قد میں چھوٹے ہوتے ہیں لہٰذا اس فصل کے گرنے کا کوئی امکان نہیں ہوتا۔اس قسم کی سبز چارے کی پیداوار 500 من فی ایکڑ تک ہے۔ جوار و باجرہ موسم گرما کی چارہ کی اہم فصلیںہیںپنجاب کی آب وہوا ان فصلوں کیلئے نہایت موزوں ہے ۔ اس فصلوں میں چونکہ خشک سالی برداشت کرنے کی صلاحیت موجود ہے اس لیے یہ فصلیں پنجاب کے آبپاش اور بارانی دونوں علاقوں میں کامیابی سے کاشت کی جا سکتی ہے۔چارے والی فصلیں مارچ سے جولائی تک حسب ضرورت کاشت کی جا سکتی ہیں جبکہ بیج والی فصلوں کی کاشت شروع جولائی سے وسط جولائی تک مکمل کر لی جائیں۔چارے کی اگیتی فصل میں اگر رواں ملا کر کاشت کر لئے جائیں تو چارے کی غذائیت اورپیداوار بڑھ جاتی ہے۔کاشتکار چاروں کیلئے ان فصلوں کو عام طور پر بذریعہ چھٹہ کاشت کرتے ہیں لیکن چاروں کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار کے حصول اور بیج والی فصلوں کو ایک فٹ کے فاصلے پر قطاروں میں بذریعہ ڈرل کاشت کیا جائے۔ان کا بیج زیادہ گہرائی میں نہ جائے کیونکہ ان کے بیج چھوٹے ہوتے ہیںاور اگائو متاثر ہوتا ہے۔ جوار ہلکی کلراٹھی زمین پر بھی کاشت کی جا سکتی ہے لیکن زیادہ پیداوار کے حصول کیلئے بھاری میرا زمین جہاں پانی کا نکاس اچھا ہو بہترین ہوتی ہے۔باجرہ کی فصل کلراٹھی اور سیم زدہ زمینو ںکے علاوہ ہر قسم کی زمین پر کاشت کی جاسکتی ہے تاہم ہلکی میرا زمین جہاں پانی کا نکاس اچھا ہو اس کی کاشت کیلئے موزوں ہے۔ زمین کا ہموار ہونا اچھی پیداوار کا ضامن ہے۔ اگر پچھلی فصل پر مٹی پلٹنے والا ہل نہ چلایا گیا ہو تو ایک بار مٹی پلٹنے والا ہل اور دو دفعہ کلٹیویٹر بمعہ سہاگہ چلا کر اسے نرم اور بھر بھرا کرلیا جائے۔ چارہ جوارکیلئے 32سے35کلو گرام او ر دانوںکیلئے 6سے 8کلو گرام بیج فی ایکڑ کافی ہوتا ہے گو چھٹہ سے کاشت کا عام رواج ہے۔ لیکن اچھی پیداوار لینے کیلئے ایک فٹ کے فاصلے پر لائنوں میں بوائی کی جائے جبکہ بیج کیلئے فصل ڈیڑھ سے دو فٹ کے فاصلے پرلائنوں میں کاشت کی جائے۔ بارانی علاقوں میں کاشتکار وتر کی کیفیت کو مد نظر رکھتے ہوئے بیج والی فصل کی کاشت کیلئے شرح بیج میں اضافہ کر لیں۔ باجرہ کی چارہ والی فصل کیلئے 4 سے 6 کلو گرام فی ایکڑ بیج استعما ل کیا جائے اوربیج والی فصل کیلئے 2 سے 3 کلو گرام بیج فی ایکڑ کافی ہوتا ہے۔ صاف ستھرا، صحت مند بیج اچھی پیداوار کا ضامن ہوتا ہے ا س لیے بوائی سے پہلے بیج کو اچھی طرح صاف کر لیا جائے اوراس کو مناسب پھپھوند کش زہر لگا کر کاشت کیا جائے۔ بوائی سے ایک ما ہ قبل 3یا4ٹرالی گوبر کی گلی سڑی کھاد فی ایکڑ یکساں بکھیری اور ہل چلا کرزمین میں ملا یا جائے ۔ اگر فصل کی حالت اچھی ہو تودوسرے پانی کے وقت استعمال ہونے والی یوریا کھاد میںبچت کی جاسکتی ہے۔بارانی علاقوںمیں سفارش کردہ دو بوری نائٹروفاس کھاد بوائی سے پہلے زمین کی تیاری کے وقت ڈالی جائیں۔جوار و باجرہ کی فصلوں کو 2سے 3 پانی درکار ہوتے ہیں۔ پہلا پانی بوائی کے تین ہفتے بعد اور بعد میں حسب ضرورت 2 مزید پانی لگائے جائیں۔ بیج والی فصل کو دانے بنتے وقت پانی کی کمی ہر گز نہ آنے دی جائے ورنہ پیداوار اور دانے کا معیار متاثر ہو گا ۔ جوار و باجرہ کی چارہ والی فصلوں کو 50فیصد پھول نکلنے پر کاٹ لینا چاہیے۔اس وقت فصل کاٹنے پر زیادہ پیداوار اور مناسب غذائیت حاصل ہوتی ہے۔