اسلام آباد(اے پی پی) قومی اسمبلی میں حکومت نے ضمنی مالیاتی (ترمیم) بل 2018ء پیش کردیا ہے جس کے تحت وزیراعظم’ چاروں گورنرز’ وزراء اعلیٰ اور وفاقی وزراء کی تنخواہوں اور مراعات میں حاصل ٹیکس استثنیٰ ختم کردیا جائے گا’ مالی بل 2018ء میں انکم ٹیکس میں دی جانے والی چھوٹ میں ردوبدل کیا گیا ہے’ پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا جائے گا’ 1800 سی سی سے زائد پرتعیش گاڑیوں پر ڈیوٹی 10 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کردی گئی ہے’ پٹرولیم لیوی کی مد میں 100 ارب روپے کی اضافی لیوی واپس لینے کی تجویز دی گئی ہے،ڈیموں کی تعمیر ‘ سی پیک منصوبے’ ہائیر ایجوکیشن کے ترقیاتی پروگرام بدستور جاری رہیں گے’ ترقیاتی بجٹ پر 725 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے’ سگریٹ پر ٹیکسوں میں اضافہ کرنے کی تجویز شامل ہے۔منگل کو قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ اسد عمر نے فنانس بل 2018-19ء میں ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی شرح میں ردوبدل کیلئے ضمنی مالیاتی (ترمیمی) بل 2018ء پیش کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ضمنی فنانس بل پیش کرنے کی ہمیں اس لئے ضرورت پیش آئی کیونکہ ہم نے بجٹ کے موقع پر یہ اعتراض اٹھایا تھا کہ پورے سال کا بجٹ پیش نہ کیا جائے۔ دو وجوہات کی بناء پر ہمیں ضمنی فنانس بل پیش کرنا پڑا۔ ملک کے معاشی ماہرین نے بھی تجزیہ کیا ہے کہ منظور کرایا جانے والا بجٹ اصل حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا۔ اگر ہم یہ تبدیلی نہیں لائیں گے تو ملکی معیشت کیلئے اچھا نہیں ہوگا۔ صورتحال اچھی نہیں ہے ہم قوم کے سامنے سچ بولنا چاہتے ہیں۔ اسد عمر نے گزشتہ بجٹ خسارہ 6.6 فیصد تک پہنچ گیا ہے’ موجودہ بجٹ خسارہ گردشی قرضوں کی وجہ سے 8.6 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اقتصادی صورتحال کے حوالے سے جو اقدامات کئے وہ تاریخ کا حصہ ہے۔ گزشتہ ایک سال میں صرف بجلی کے شعبہ میں خسارہ 450 ارب اور گیس میں 100 ارب روپے تک پہنچ گیا، رواں سال یہ خسارہ 2900 ارب تک پہنچنے کا خدشہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ 2012-13ء میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ اڑھائی ارب ڈالر تھا۔ گزشتہ سال یہ خسارہ ساڑھے 18 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دور میں قرضوں میں 34 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ درآمدات بہت بڑھ گئی ہیں’ برآمدات اس کے مقابلے میں بہت کم تھیں جس کی وجہ سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 20 روپے کمی کی گئی۔ اگر صورتحال یہی رہی تو روپے کی قدر مزید متاثر ہوگی۔ پٹرول ‘ خوردنی تیل اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ اگر اس وقت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو عام آدمی کی زندگی براہ راست متاثر ہوگی۔ سرکاری قرضے بھی 2800 ارب تک پہنچ گئے ہیں۔ سٹیل ملز’ پی آئی اے کے قرضے الگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ورکر ویلفیئر بورڈ کے فنڈز کے بھی 40 ارب روپے وفاق نے روکے ہوئے ہیں۔ ان فنڈز سے مزدوروں کے لئے گھروں کی تعمیر ان کے بچوں کی فیسوں کی ادائیگیاں رکی ہوئی ہیں۔ اتنے برے حالات ہوگئے ہیں کہ لوگ خودکشیاں کرنے پرمجبور ہو رہے ہیں۔ ایوان نے اس حوالے سے فیصلہ کیا ہے کہ ہم نے اس صورتحال سے نکلنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مشکل حالات میں مشکل فیصلے کرنا پڑتے ہیں۔ چادر دیکھ کر پائوں پھیلانا اچھی معیشت کا حصہ ہے۔ غریب پہلے سے مشکل میں ہے۔ ہم نے صاحب ثروت پر بوجھ ڈالنا ہے۔ غریب کو اس سے بچانا ہے۔ ملک کی معیشت زرعی و صنعتی ترقی اور برآمدات میں اضافے کی وجہ سے بہتر ہوگی۔ایک لاکھ ٹن کھاد درآمد کرنے کا فیصلہ کرنے کے ساتھ ساتھ کھاد کی مقامی پیداوار بھی بڑھائیں گے اور کسان کو سبسڈی بھی دیں گے۔ وزیراعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اور فاٹا میں پانچ لاکھ چالیس ہزار روپے تک صحت کارڈ شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مزدوروں کیلئے ساڑھے چار ہزار گھر مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ دس ہزار مزید گھر تعمیر کئے جائیں گے اس مقصدکیلئے ساڑھے چارارب روپے فوری جاری کئے جائیںگے۔ وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں بتایا کہ ای او بی آئی رجسٹرڈ پینشنز میں 85 فیصد غریب ترین ہیں، جن کی کم سے کم ترین پینشن کی مد میں فوری طور پر 10 فیصد اضافہ کیا جائے گا تاکہ انہیں کچھ ریلیف مل سکے۔انہوں نے کہا کہ کم سے کم پنشن میں دس فیصد فوری اضافہ کیا جارہا ہے۔ آئندہ بجٹ میں اس میں مزید اضافہ کیا جائے۔ پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں اضافہ متوسط طبقہ کے ساتھ ظلم ہے۔ 2018-19ء کے بجٹ میں 100 ارب کا ٹیکس پٹرولیم پر لگایا گیا ٹیکس ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ایکسپورٹ انڈسٹری کو 82 آئٹمز پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرکے ریلیف دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد سمیت گیس سے چلنے والی صنعتوں کی بحالی کے لئے 44 ارب کا ریلیف دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ ایکسپورٹر کو اپنے پائوں پر کھڑا کریں گے۔ ہم محصولات میں 183 ارب روپے کے اضافے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ 92 ارب روپے کوئی نیا ٹیکس لگائے بغیر جدید ٹیکنالوجی اور بہتر انتظامی اقدامات کے ذریعے پورے کریں گے۔ ایف بی آر نے یہ چیلنج قبول کیا ہے۔ نان فائلرز پر50 لاکھ روپے کی جائیداد کی خریداری پر پابندی ختم کرنے اور نان فائلرز پر گاڑی کی خریداری کی پابندی بھی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، نان فائلرز پر یومیہ 50 ہزار روپے کیش نکلوانے پر اعشاریہ 6 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کی تجویز ہے ۔ لاکھ روپے ٹرانزکشن پر 200 روپے کٹیں گے۔سگریٹ نوشی صحت کیلئے نقصان دہ ہے۔ سگریٹ پر ٹیکس میں اضافہ کیا جا رہا ہے اور اس کی سمگلنگ بھی کم ہوگی۔ لگژری آئٹمز پر ٹیکس بڑھائیں گے۔ امیر لوگوں کے زیر استعمال موبائل فون پر ٹیکس کی شرح بڑھائی جارہی ہے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کی گزشتہ حکومت نے بجٹ میں ٹیکس چھوٹ کے حوالے سے جو اقدامات کیے تھے، ان میں کچھ کو برقرار رکھا گیا ہے اور سالانہ 12 لاکھ روپے تک کی آمدنی والے افراد پر ٹیکس کی پرانی شرح کو برقرار رکھاہے۔ 12 لاکھ سے 24 لاکھ روپے تک آمدنی والے افراد کو ٹیکس کی شرح میں جو چھوٹ دی گئی تھی اسے بھی برقرار رکھا ہے، تاہم باقی بچ جانے والے 70 ہزار افراد پر ٹیکس ریٹ میں اضافہ کیا ہے لیکن ان کے ریٹ گزشتہ سال کے مقابلے میں کم ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ان 70 ہزار افراد میں تنخواہ دار افراد کے لیے 25 فیصد جبکہ دیگر کے لیے 29 فیصد ٹیکس رکھا گیا ہے لیکن کوئی پاکستانی ایسا نہیں ہے جس کا ٹیکس ریٹ گزشتہ برس سے کم نہ ہو۔وفاقی حکومت کی جانب سے ٹیکس سلیب کو 8 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔بجٹ تجاویز کے مطابق سالانہ 4 لاکھ روپے تک آمدنی والے افراد کو ٹیکس سے استثنیٰ ہوگا۔4 لاکھ سے 8 لاکھ روپے سالانہ آمدنی والے کو ایک ہزار روپے ٹیکس دینا ہوگا۔8 لاکھ سے 12 لاکھ سالانہ آمدن والوں کو 2 ہزار روپے ٹیکس کی مد میں ادا کرنے ہوں گے۔12 لاکھ سے 24 لاکھ روپے تک کی سالانہ آمدن والے فرد پر 5 فیصد ٹیکس کا اطلاق ہوگا۔اسی طرح 24 لاکھ سے 30 لاکھ روپے آمدنی پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد جبکہ اضافی 60 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس دینا ہوگا۔30 سے 40 لاکھ روپے آمدنی پر 20 فیصد ٹیکس جبکہ ڈیڑھ لاکھ روپے اضافی ٹیکس دینا ہوگا۔40 سے 50 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر 25 فیصد جبکہ 3 لاکھ 50 ہزار روپے اضافی ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔50 لاکھ روپے سالانہ سے زائد آمدنی پر 6 لاکھ روپے ٹیکس جبکہ 29 فیصد اضافی ٹیکس بھی دینا ہوگا۔ ہر صاحب ثروت شخص کو ملک کی بہتری کے لئے ساتھ دینا چاہیے۔ ہم نے وزیراعظم ‘ کابینہ کے ارکان’ گورنرز ‘ وزراء اعلیٰ کی تنخواہوں اور مراعات پر ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سی پیک کے منصوبے کے تحت کسی پروگرام میں کوئی کمی نہیں لائیں گے۔ ڈیموں کی تعمیر کے لئے بھی مختص کردہ رقم سے بھی زیادہ رقم خرچ کریں گے۔ دیامر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے لئے چیف جسٹس اور وزیراعظم کے فنڈز قائم ہیں۔ ترقیاتی بجٹ پر 725 ارب روپے خرچ کریں گے۔ گزشتہ سال خرچ ہونے والی رقم کے مقابلے میں دس فیصد اضافہ ہوگا۔ کراچی انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لئے 50 ارب روپے دیئے جائیں گے۔ یہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ہوں گے۔ پی ایس ڈی پی سے 575 ارب اور ٹیکس اصلاحات کے ذریعے 100 ارب روپے کا انتظام کریں گے۔ماضی میں جو کام اچھے ہوئے ہیں وہ قائم رہیں گے۔ اس میں ڈیموں کی تعمیر اور سی پیک منصوبے کیلئے کام جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا دیامر اور بھاشا ڈیمز کو 6 سال میں تعمیر کیا جائے گا۔ملک کی ترقی کیلئے بلاول بھٹو سمیت سب شراکت دار ہوں گے۔ عمران خان کی قیادت میں ہم ملک کو تبدیل کرنے جارہے ہیں۔ دنیا اس پر فخر کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کے لئے منصوبوں کو بھی جاری رکھا جائے گا۔اسد عمر نے بتایا کہ کھانے پینے کی امپورٹڈاشیاء پربھی ٹیکس بڑھائے جارہے ہیں ۔میڈیارپورٹس کے مطابق ضمنی بجٹ میں حکومت نے 1800پر تعیش اشیاء پر5سے15فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی ہے جن میں چاکلیٹس، زیتون، مشروبات اور منرل واٹر سمیت دیگر اشیا شامل ہیں۔اس کے علاوہ میک اپ اور پرفیومز پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کی تجاویز دی گئی ہے۔ 295 اشیاء پر ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا ہے، امپورٹڈ ٹن فوڈ، مشروبات، جوسز، ٹافیاں اور چاکلیٹ مہنگے کر دیئے گئے، درآمد شدہ ٹن فروٹس، پائن ایپل اور جیلی پر بھی ڈیوٹی بڑھا دی گئی۔ اسی طرح امپورٹڈ دودھ اور منرل واٹر پر ڈیوٹی میں اضافہ ہواہے، امپورٹڈ چیری، سویٹ کارن، مشروب بھی مہنگے ہو جائیں گے۔ امپورٹڈ رس بیری، بلیک بیریز پر بھی ڈیوٹی بڑھا دی گئی۔فنانس بل کے مطابق منی بجٹ کے ذریعے 178 ارب روپے کے ٹیکسز لگائے گئے ہیں اور8 ارب روپے کی ریگولیٹری ڈیوٹیز لگائی گئی ہیں، ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 4390 ارب روپے ہوگا۔سگریٹس پر ٹیکسز بڑھا کر 40 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگائے گئے ہیں، اعلیٰ کوالٹی کے سگریٹس کاپیکٹ 20 روپے، دوسری کیٹگری کے سگریٹس کا پیکٹ 7روپے اورر تیسری کیٹگری کے سگریٹس کا پیکٹ 11 روپے مہنگا کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔تمباکو پر ایکسائز ڈیوٹی 10 روپے سے بڑھا کر 300 روپے فی کلو کرنے اور تمباکو صرف ریٹرن فائل کرنے والے ڈیلرزکوفروخت کرنے کی تجویز دی گئی ہے، اس کے علاوہ نان فائلر ڈیلرز پر تمباکو کی فروخت پر پابندی لگانے کی تجویز دی گئی ہے