خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے کی تاریخی مساجد اور مزارات کو بھی ٹیکس دائرہ میں لانے کا فیصلہ کیا ہے غیر منقولہ جائیداد کی مد میں پراپرٹی ٹیکس اکٹھا کرنے سمیت مزارات کے چندہ باکس کی بھی سرکاری سطح پر نیلامی کی جائیگی اس سلسلے میں محکمہ اوقاف خیبر پختونخوا نے صوبے میں موجود تاریخی مساجد اور مزارات کی تفصیلات اکٹھی کرنا شروع کردی ہیں جبکہ محکمہ خزانہ اور ایکسائز سے مشاورت کے بعد اس سلسلے میں جامع پالیسی جاری کی جائیگی۔ خیبر پختونخوا حکومت صوبے کی تمام تاریخی مساجد اور مزارات سے سیس فنڈ کے نام پر ٹیکس وصول کر رہی ہے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی جانب سے غیر منقولہ جائیداد کی مد میں وصول کی جانے والی رقم کا 8فیصد سیس فنڈ میں جمع کیاجاتا ہے جو محکمہ اوقاف حج مذہبی اور اقلیتی امور کا حق ہے ذرائع کے مطابق گزشتہ 20سال کے دوران جمع کیاجانے والا48کروڑ روپے کا سیس فنڈ تاحال محکمہ خزانہ کے پاس ہے اور محکمہ اوقاف کو فراہم نہیں کیا گیا محکمہ اوقاف اب اس سیس فنڈ میں اضافہ کرنے کیلئے مزید تاریخی مساجد اور مزارات کو اس میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے محکمہ نے اب تک 30سے زائد مساجد اور مزارات کو سیس فنڈ میں شامل کیا ہے جبکہ 70سے زائد پر کاغذی کارروائی جاری ہے صوبائی حکومت کی جانب سے تاریخی مزارات کے چندہ باکس کو بھی ٹھیکے پر دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس وقت محکمہ اوقاف کے پاس 5مزارات رجسٹرڈ ہیں جن کے چندہ باکس ٹھیکہ پر دے کر ان سے آمدن حاصل کی جا رہی ہے ان مزارات میں پشاور کے اصحاب بابا، مردان کے ضامن شاہ بابا، جلالہ کے مدے بابا، نوشہرہ کے شیخ شہباز بابا اور ڈیرہ اسماعیل خان کے شاہ حسین شیرازی شامل ہیں صوبائی حکومت کے مطابق ان تمام مزارات کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرکے جو سیس فنڈز حاصل کیا جائیگا ان سے انہی مزارات اور تاریخی مساجد کی مرمت، دیکھ بھال اور شہریوں کو وہاں بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے اقدامات کئے جائیں گے جبکہ ان مزارات اور مساجد کا انتظامی اختیار بھی صوبائی حکومت کو حاصل ہوجائیگا۔ذرائع کے مطابق محکمہ خزانہ کے پاس جمع ہونے والے 48کروڑ روپے کے سیس فنڈ کے اجراء کیلئے بھی محکمہ اوقاف اور محکمہ خزانہ کے مابین متعدد اجلاس ہو چکے ہیں اور محکمہ اوقاف کو امید ہے کہ انہیں مذکورہ فنڈز جلد ازجلد جاری کر دیئے جائیں گے۔