بھارت کے شہر آگرہ میں واقع تاج محل ایک مقبرہ ہے۔ اس کی تعمیرمغل بادشاہ شاہ جہاں نے اپنی بیوی ممتاز محل کی یاد میں کروائی تھی۔

تاج محل مغل طرز تعمیر کا عمدہ نمونہ ہے۔ اس کی تعمیراتی طرز فارسی، ترک، بھارتی اور اسلامی طرز تعمیر کے اجزاء کا انوکھا ملاپ ہے۔ 1983ء میں تاج محل کو اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس اور کلچر نے عالمی ثقافتی ورثے میں شمار کیا۔ اس کے ساتھ ہی اسے عالمی ثقافتی ورثہ کی جامع تعریف حاصل کرنے والی، بہترین تعمیرات میں سے ایک بتایا گیا۔

تاج محل کو بھارت کے اسلامی فن کا عملی اور نایاب نمونہ بھی کہا گیا ہے۔
یہ تقریباً 1648ء میں مکمل تعمیر کیا گیا۔ استاد احمد لاهوری کو عام طور پر اس کا معمار خیال کیا جاتا ہے۔2007میں ایک بین الاقوامی مقابلے کے ذریعے ۔طے پانے والے دورِ جدید کے سات عجائبات میں آگرہ کے تاج محل کو بھی شامل کیا گیا

تاج إمحل کے کچھ دلچسپ خصائل جوآپ کو حیرت زدہ کر دیں گے

خطاطی

تاج محل کے اندر اور باہر دئواروں پر اللہ تعالی کے ننانوے اسم گرامی اس خوبصورت خطاطی سے کندہ ہیں کے دیکھنے والے کو ورطہ حیرت میں ڈال دیتے ہیں۔

رنگ بدلتا تاج محل

بہت کم لوگ جانتے ہیں کے تاج محل دن اور رات میں مختلف رنگ بدلتا ہے، سحر کے وقت تاج محل کا رنگ گلابی اور شام کے وقت دودھیا سفید ہو جاتا ہے ،ان بدلتے رنگوں کو عورت کے مزاج سے تشبیہ دی جاتی ہے۔

تعمیری لاگت

،تاج محل کی تعمیر میں بائیس سو مزدورں نے حصہ لیا تعمیر پر بتیس ملین روپیہ لاگت ائی، ایک ہزار ہاتھی استعمال ہوے اور سترہ سال میں مکمل ہوا

چار مینار

،محل کے مینار سیدھے نہیں بلکے ائک ساہیڈ میں تھوڑے جھکے ہوے ہیں تاکہ زلزلے سے محفوظ رہیں

خفیہ راستے

تاج محل میں بہت سے خفیہ راستے اور کمرے ہیں جن کو شاہ جہاں کے وقت میں سیل
کر دئا گئا تھا اب بھی انڈیا کی حکومت نے ان کو بند کر رکھا ہے اور سیاحوں کو دیکھنے کی اجازت نہیں۔

پانی کی ندی

محل کے اندر ایک پانی کی ندی ہے اج تک سراغ نہیں لگائا جا سکا کے ندی کا پانی کہاں سے اتا ہے۔

نقشہ

تاج محل کی دیواریں، مینار ، کمرے ، باغ سب کی ترتیب نقشہ کے اس قدر مطابق ہے کے دیکھنے والا حیرت زدہ رہ جا تا ہے ۔

صرف شاہ جہاں کا اور ممتاز کا مقبرہ نقشے کے مطابق نہیں ہے۔