پشاور(جنرل رپورٹر)خیبرپختونخواحکومت کیجانب سے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر60سے بڑھاکر63برس کرنے کے اقدام کو پشاورہائی کورٹ میں چیلنج کردیاگیاہے اورعمرکی حدبڑھانے کے اقدام کوغیرآئینی اورغیرقانونی قرار دینے کی استدعاکی گئی ہے ،پشاورہائی کورٹ کادورکنی بینچ آئندہ چند روزمیں رٹ پٹیشن کی سماعت کرے گا، رٹ پٹیشن شبینہ نورایڈوکیٹ کی جانب سے نورعالم خان ایڈوکیٹ نے دائر کی ہے، رٹ پٹیشن میں خیبرپختونخواحکومت بذریعہ چیف سیکرٹری ، سیکرٹری قانون وپارلیمانی امور، سیکرٹری سٹیبلشمنٹ اورسیکرٹری صوبائی اسمبلی کوفریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیاگیاہے کہ خیبرپختونخوااسمبلی نے حال ہی میں سول سرونٹ ترمیمی بل 2019کی منظوری دی ہے جسکے تحت سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کیلئے عمرکی حد60سے بڑھا کر 63برس کردی گئی ہے تاہم حکومت کے اس اقدام سے مشکلات میں اضافہ ہوگااورعوامی مسائل بڑھیں گے کیونکہ صوبے میں پہلے ہی بے روزگاری ہے اوراس اقدام سے بے روزگاری کی شرح میں مزید اضافہ ہوگا،دوسری جانب بے روزگارنوجوانوں کی عمربھی بڑھے گی اورانکے زائدالعمرہونے کاامکان ہے جبکہ سرکاری محکموں میں عمررسیدہ ملازمین کی تعداد میں اضافہ ہوگا جس سے سرکاری امورکے نمٹانے میں سست روی آئے گی لہذاترمیمی ایکٹ کو کالعدم قرار دیا جائے، پشاورہائی کورٹ کادورکنی بینچ آئندہ چند روز میں رٹ کی سماعت کرے گا۔
پختونخوا، ریٹائرمنٹ کی عمر60سے 63برس کرنے کا اقدام پشاورہائی کورٹ میں چیلنج
