پشاور:عیدالفطرکے تین دنوں میں خیبرپختونخوا کے تمام سیاحتی مقامات کو مکمل طور پر بندکرنے کے باعث 25لاکھ سے زائد سیاح سیروتفریح سے محروم رہ گئے جسکے باعث حکومت اور مقامی افرادکو150کروڑروپے سے زائد کانقصان اٹھاناپڑا۔لاک ڈاﺅن کے دوران اڑھائی ہزارکے قریب ہوٹلز مکمل طور پر بندرہے تاہم اسکے باوجود کچھ منچلے ابتدائی چیک پوسٹوں کو چکمہ دینے میں کامیاب ہوگئے تاہم سیاحتی مقامات سے آگے قائم دیگرچیک پوسٹوں پر دھرلئے گئے حکومت کے مطابق عیدالفطرکے بعدبھی سیاحتی مقامات کو بندرکھاجائے گاتاہم طویل عرصے کےلئے بندش کافیصلہ صوبائی کابینہ کے اجلاس سے مشروط کیاجائے گا۔
محکمہ سیاحت کے مطابق خیبرپختونخوامیں صرف سوات ضلع میں دس لاکھ سے زائد سیاحوں کی آمد متوقع تھی اوراس کےلئے تیاریاں بھی مارچ سے قبل ہی مکمل کی گئی تھیں سوات کے ایک ہزار50کے قریب ہوٹلوں کو ہدایات بھی جاری کی گئی تھیں تاہم لاک ڈاﺅن کے باعث سوات کے تمام ہوٹلز کو مکمل طور پر سیل کیاگیا اورانہیں ہدایا ت جاری کی گئی تھیں کہ کسی بھی سیاح کو کمرہ دینے کی صورت میں ہوٹل کالائسنس کینسل کرنے کے علاوہ ہوٹل عمارت کو سرکاری تحویل میں لیاجائے گا جس کے بعد تمام ہوٹلزبندرکھے گئے ۔سوات ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدرزاہدخان کے مطابق دس لاکھ سے زائد سیاحوں کی صرف سوات آمدمتوقع تھی ان تمام سیاحوں سے صرف ہوٹل مالکان کا نہیں ریسٹورنٹس،ہتھ گاڑی والوں،آٹومیکنیکل،ٹرانسپورٹ اوردیگرکئی علاقائی افرادکاروزگاروابستہ تھاخدشہ ہے کہ صرف سوات میں پچاس ہزار سے زائد افرادبراہ راست سیاحت کے شعبے سے وابستہ ہیں عیدالفطرکے تینوں دنوں میں لاک ڈاﺅن کے باعث کم ازکم 50کروڑسے زائد کانقصان ہواہے۔محکمہ سیاحت کے مطابق گلیات میں گزشتہ سال سوالاکھ موٹرکارزاور 49ہزارموٹرسائیکل سوارعیدکے پہلے تین دنوں میں آئے تھے جس سے کم ازکم دس کروڑسے زائدکی آمدنی حکومت اورمقامی افرادنے حاصل کی اس سال حکومت کو آمدنی کی بجائے الٹانقصان کاسامناکرناپڑا ۔محکمہ سیاحت کے ایک اعلیٰ افسرکے مطابق کاغان،ناران اورشوگراں کے علاوہ ہزارہ ڈویژن کے دیگرسیاحتی مقامات کوبھی بندرکھاگیا خدشہ ہے کہ صرف ہزارہ ڈویژن کروڑوں کی آمدنی کاذریعہ بنتاہے مارچ کے مہینے سے جاری لاک ڈاﺅن کے باعث مقامی افرادکوشدیدمشکلات کاسامناہے ضلع دیرکی انتظامیہ کے مطابق کمراٹ ،بن شاہی اوردیگرکئی سیاحتی مقامات کےلئے امسال تیاریاں مکمل کی گئی تھیں تقریباًتےن لاکھ سے زائدسیاح کی اپردیرآمدمتوقع تھی مقامی افراد میں سیاحوں کی نہ آنے کی وجہ سے بیروزگاری کی شرح میں اضافہ ہو اہے محکمہ سیاحت کے مطابق کے مطابق خدشہ ہے کہ امسال عیدکے پہلے تین دنوں میں سوات ،گلیات ،دیر اورہزارہ ڈویژن کے ہوٹلوں کی بندش کے باعث حکومت اور ہوٹل مالکان کے علاوہ مقامی افرادڈیڑھ ارب کی آمدنی سے محروم رہ گئے ۔
صرف سوات میں سیاحوں کےلئے ایک ہزارسے زائدہوٹلزقائم کئے گئے ہیں تقریباً800کے قریب ہوٹلزناران،کاغان اورشوگراں کے علاوہ مانسہرہ کے دیگر سیاحوں کےلئے بنائے گئے تھے مجموعی طو رپر گلیات ،سوات ،کاغان اوراپردیرمیں اڑھائی ہزارکے قریب ہوٹلزمیں سیاحوں کو ٹھہرایاجاتاہے لیکن ان تمام ہوٹلزمالکان کو مقامی ضلعی انتظامیہ اورڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے خصوصی ہدایات جاری کی تھیں کہ اگرکسی بھی ہوٹل میں سیاح کو ٹھہرانے کی کوشش کی گئی تو اس ہوٹل کو فوری طورپر سرکاری تحویل میں لیاجائے گا پولیس نفری کوبڑھایاگیاتھا صرف کاغان تک پہنچنے کےلئے چھ چیک پوسٹیں قائم کی گئی تھیں تاکہ سیاحوں کو روکاجاسکے سوات میں لنڈاکی اورشموزئی پل کے قریب سیاحوں کےلئے چیک پوسٹ قائم کئے گئے تھے تاہم کچھ لوگ چکدرہ اوربونیرکے دیہاتی راستوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سوات میں داخل ہوئے لیکن ان تمام افراد کو دوبارہ مدین میں روکاگیا بعض سیاحوں نے مقامی افرادکوگاڑی میں بٹھایاانہیں پانچ سوسے ہزارتک روپے دئیے اور چیک پوسٹ پر ان کے شناختی کارڈدکھاکرسوات میں داخل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن مدین میں ان افرادکوبھی پکڑاگیا۔
نتھیاگلی ،باڑہ گلی اورتمام قریبی علاقوں کے ہوٹلز کومارچ سے ہی مکمل طو رپر بندکیاگیاہے عیدکے پہلے دن وزیراعظم عمران خان گلیات میں دودنوں کےلئے ٹھہرے تھے اس دوران ہیلی کاپٹرکے ذریعے کئی اہم شخصیات نے بھی گلیات کا دورہ کیا ایک اعلیٰ افسرکے مطابق گلیات میں عیدکی نمازبھی ادا کی گئی تھی اورخیبرپختونخواحکومت کے کئی اہم صوبائی وزراءاورافسران بھی عیدالفطرکے موقع پر گلیات کے ہوٹلوں میں ٹھہرے۔

بشکریہ آئی بی سی اوردو ڈاٹ کام