چترال میںمحکمہ پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (پیڈو)کی جانب سے مختلف علاقوں میں 54 پن بجلی گھر مکمل ہوگئے جن میں سے 11 بجلی گھروں کا افتتاح بھی ہوچکا ہے۔

ان بجلی گھروں کی تعمیر کا ٹھیکہ صوبائی حکومت کی جانب سے آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کو دیا گیا تھا ۔ ان بجلی گھروں کی تکمیل سے چترال میں6 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی جن پر ایک ارب روپے لاگت آئی۔ بجلی گھر کی تکمیل کے موقع پر گرم چشمہ ، بمبوریت میں تقریبات بھی منعقد ہوئیں۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے توانائی تاج محمد ترند مہمان خصوصی تھے جنہوں نے فیتہ کاٹ کر ان بجلی گھروں کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر پیڈ و کے چیف ایگزیکٹیو نعیم خان، پراجیکٹ ڈائریکٹر کرنل محمد شاہد، اے کے آر ایس پی کے ریجنل پروگرام منیجر ظہور امان شاہ بھی موجود تھے۔ گرم چشمہ کے علاقے پرا بیگ میں 200 کلو واٹ بجلی،75کے وی پن بجلی گھر بور بونو،100کے وی یور جوغ،150 کلو واٹ بجلی گھر بمبوریت،150 کلو واٹ پن بجلی گھر رمبور وغیرہ شامل ہیں۔

ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے معاون خصوصی تاج محمد خان نے کہا کہ ہمارے محکمے کے سروے کے مطابق چترال میں 3000 میگا واٹ پن بجلی پیدا کرنے کی گنجائش موجود ہے جس پر ہماری صوبائی حکومت کام کرے گی۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر نعیم خان نے کہا کہ فیز ٹو میں 672 مائیکرو ہائیڈرو پاور ہاؤس پر کام شروع ہوگا جو 21 اضلاع میں موجود ہیں یعنی جہاں پانی اوپر سے نیچے آتے ہوئے بہتا ہے وہاں بجلی گھر بن سکتا ہے اور ان میں سے زیادہ تر بجلی گھر چترال میں ہوں گے۔

پراجیکٹ ڈائریکٹر کرنل محمد شاہد نے کہا کہ چترال میں 54 چھوٹے پن بجلی گھر رورل سپورٹ پروگرام کو حوالہ ہوئے تھے جن سے 6 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی اور اس پر ایک ارب روپے کی لاگت آئے گی۔ اب ان میں گیارہ بجلی گھر مکمل ہوچکے ہیں جن سے 1.7 میگا واٹ بجلی پیدا ہوں گی۔

اقلیتی امور پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی وزیر زادہ کیلاش نے کہا کہ اس سے جنگلات پر بوجھ کم ہوگا اور وزیر اعظم کے مشن کلین اینڈ گرین پاکستان کے پالیسی پر چلتے ہوئے بغیر آلودگی کی توانائی میسر ہوں گی۔