رباب جو کہ خیبر پختونخوا میں موسیقی کی روح تصور کی جاتی ہے سے منسلک کاریگروں کی حالات زار روز بروز ابتر ہوتی جا رہی ہے، مخدوش حالات اور جدید تقاضوں نے جہاں زندگی کے دوسرے شعبوں کو بدل کر رکھا دیا ہے وہیں پشاور میں برسوں سے روایتی رباب بھی تاریخ کا حصہ بنتی جا رہا ہے، پشاور کے تاریخی بازاروں میں قائم دکانوں میں آج بھی چند رباب بنانے والے کاریگر گاہکوں کی راہ تکتے نظر آتے ہیں، پہلے حجروں اور بیٹھکوں میں رباب کی مخافل ہوا کرتی تھیں لیکن اب وقت کے ساتھ ساتھ لوگوں کی زندگی کے اطوار بدل گئے اور وہ محافل بھی تقریباً نہ ہونے برابر ہیں جس کی وجہ سے رباب کے کاریگر معاشی مشکلات کا شکار ہیں جبکہ نئی نسل بھی رباب سے ناواقف ہے، ایک وقت تھا جب اندرون شہر جگہ جگہ رباب کی دکانیں ہوا کرتی تھیں لیکن اب چند ایک دکانیں رہ گئی ہیں جن کی عنقریب بندش کا اندیشہ ہے،
اس کاروبار سے وابستہ کاریگرروں کا محکمہ ثقافت خیبرپختونخوا سے اس فن کو تحفظ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔