ویب ڈیسک :پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے کہ سرکاری سکولوں میں تعلیمی سال موسم گرما کے بعد شروع ہو رہا ہے، تعطیلات اور کتب کی عدم فراہمی کے نتیجے میں رواں سال خیبر پختونخوا کے سرکاری طلبہ نے اپنا ہوم ورک نہیں کیا جس سے 45 لاکھ سے زائد بچوں کا تعلیمی نقصان ہوا ہے.
یہ تمام چھٹیاں بچوںنے گلی محلوں میں کھیل کود یا پھر مختلف قسم کے ہنر سیکھنے میں گزار دی ہیں اور ایک لفظ تک نہیں پڑھا، محکمہ ابتدائی تعلیم کی جانب سے بھی اس حوالہ سے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ سے سرکاری نظام تعلیم کی تنزلی کی شرح میں اضافہ ہوگیا ہے، یاد رہے کہ پاکستان کے قیام سے قبل ہی گرم مرطوب اضلاع اور سرد مرطوب اضلاع کے سرکاری سکولوں میں موسم گرما کی تعطیلات کیلئے الگ الگ شیڈول پر عمل کیا جا رہا ہے.
لیکن یہ دونوں شیڈول تعلیمی سال کے وسط یا ابتدائی دوماہ کے دوران نافذ تھے، کوروناکی وجہ سے حکومت نے یہ شیڈول تبدیل کیا جس کے تحت سکولوں میں اپریل اور مئی میں امتحانات لئے گئے لیکن نئی کلاسز شروع ہوئی نہ ہی کتب کی تقسیم کا سلسلہ مکمل ہوا ہے جس کی وجہ سے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ تعلیمی سال شروع ہونے سے قبل تعطیلات کی گئی ہیں اور اڑھائی ماہ کی چھٹیوں میں کسی قسم کا ہوم ورک بچوں کو نہیں دیاگیا،.
محکمہ ابتدائی تعلیم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری سکولوں کے امتحانی نتائج حوصلہ افزاء نہیں تھے جس میں اب مزید ابتری آئے گی تاہم اس بارے میں تاحال کوئی لانگ ٹرم پالیسی کا اعلان نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے یہ معاملہ تشویش ناک ہوگیا ہے۔