لگتا ہے حکومت نے واپڈا کے سامنے ہتھیار ڈال دئے ہیں،
سوات کے لوگ پرامیدتھے کہ شہباز شریف کی حکومت نہ صرف بجلی کی کمی کو پورا کرے گی بلکہ بوسیدہ لائنوں کی جگہ نئی لائینیں اور مزید ٹرانسفارمر لگاکر لوگوں کو لوڈشیڈنگ جیسی مصیبت سے چھٹکارادلائے گی مگرجب سے مرکزمیں مسلم لیگ ن برسراقتدار آئی ہے اس وقت سے نہ صرف بجلی کے نرخوں میں مسلسل اضافہ ہورہاہے بلکہ سوات میں بدترین لوڈشیڈنگ کاسلسلہ بھی شروع کردیا،سیلاب زدہ اور مصیبت زدہ لوگوں پر گھنٹوں گھنٹوں لوڈشیڈنگ مسلط کرکےان کا جینا محال کردیاگیاہے جبکہ اس صورتحال سے کاروبار زندگی بھی بری طرح متاثر ہونے لگاہے،بجلی کے ماہانہ بھاری بھرکم بلوں اور ظالمانہ لوڈشیڈنگ نے عوام کو ذہنی کرب اور کوفت میں مبتلا کردیا ہے جس پر شہریوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آنا شروع ہوگیاہے جوسارا الزام مرکزی حکومت پرڈال رہے ہیں جس نے واپڈاکو کھلی چھٹی دے رکھی ہے،اس محکمہ نے زندگی کے ہر طبقے کواس طرح رگڑادیا ہے کہ اب واپڈا کا نام سنتے ہی ہرکسی کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھاجاتاہے،یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ بجلی عوام کی بنیادی ضروریات میں سے ایک اہم ترین ضرورت بن چکی ہے بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ بجلی عوام کی مجبوری بن گئی ہے تو بے جا نہیں ہوگا کیو نکہ اس دورجدید میں لوگوں کے بیشتر کام بجلی کے بغیر پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ پاتے مگر مقام افسوس ہے کہ گذشتہ کئی سالوں سے کوئی بھی حکومت عوام کو یہ بنیادی ضرورت تسلسل کے ساتھ فراہم کرنے کیلئے کسی قسم کی موثر حکمت عملی وضع کرنے میں کامیاب نہ ہوسکی یہی وجہ ہے کہ عوام کوبجلی کی غیر موجود گی میں شدید پریشانیوں کا سامنارہتاہے
،پچھلی حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت نے بھی دیگر وعدوں کے ساتھ ساتھ بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ کرنے اور کم وولٹیج کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر دور کرنے کا وعدہ کیا تھا جو تاحال پورا نہ ہوسکا بلکہ دیگر وعدوں کی طرح حکمران یہ وعدہ بھی بھول گئے،حکومتوں کی لاپرواہی کی ہی وجہ ہے کہ اس وقت سوات میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے ،دن اوررات میں کئی بار بجلی غائب ہوجاتی ہے جس کے آنے کا لوگ گھنٹوں گھنٹوں تک انتظارکرتے ہیں،دوسری جانب محکمہ واپڈا مسلسل عوام پر بجلیاں گرانے میں مصروف عمل ہے،اس محکمہ کے ملازمین واپڈا نجکاری کیخلا ف اور اپنے دیگر مطالبات کے حق میں تو وقتاََ فوقتاََ سراپا احتجاج بن جاتے ہیں مگر بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ پرمکمل طورپرخاموش ہیں جو سمجھ سے بالا تر ہے،شدید گرمی میں بھی محکمہ واپڈانے بڑی پابندی کے ساتھ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جبکہ اسی طرح پابندی کے ساتھ لوگوں کو ماہانہ بجلی بل بھی ارسال کررہاہے جسے دیکھ کر صارفین کے ہوش اڑجاتے ہیں،بھاری بل سے ایسا لگتاہے کہ صارفین نے پورا مہینہ بے دریغ بجلی استعمال کی ہے ،اگر حساب لگایا جائے تو صارفین کو مہینے کے تیس دنوں میں مجموعی طورپرپندرہ سے اٹھارہ دنوں تک بجلی ملتی ہے وہ بھی کم وولٹیج کے ساتھ قسطوں کی شکل میں مگر اس کے باوجود انہیں ماہانہ بھاری بھاری بل مجبوراََ بروقت جمع کرانا پڑتے ہیں،لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بجلی سے وابستہ کاروبار کاپہیہ مکمل طورپر رک جاتا ہے،کاروباری لوگ اور کاریگر ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بجلی کے انتظار کرتے نظر آتے ہیں جبکہ اس صورتحال کے سبب گھریلوصارفین بھی ذہنی کرب میں مبتلا رہتے ہیں،سکولوں میں طلبہ،اساتذہ اور دیگر سٹاف جبکہ ہسپتالوں میں مریض اور ہسپتال عملہ بھی لوڈشیڈنگ سے بری طرح متاثر ہورہاہے،اس کے علاوہ باربار بجلی کی بندش کے باعث ٹیوب ویل بھی رک جاتے ہیں جس کے نتیجے میں پانی کی قلت پیداہوجاتی ہے،مقامی لوگوں کا کہناہے کہ ملک کے دیگر حصوں کے نسبت سوات میں بجلی کی لوڈشیڈنگ زیادہ ہے حالانکہ یہاں پر بجلی چوری نہ ہونے کے برابر ہے اور صارفین بجلی بل بھی بروقت جمع کراتے ہیں مگر اس کے باوجود بھی واپڈا یہاں کے عوام کے ساتھ امتیازی سلوک کررہاہے،حکومت بجلی کے نرخوں میں باربار اضافہ کررہی ہے مگر عوام کو تسلسل کے ساتھ بجلی کی فراہمی کیلئے کسی قسم کے اقدامات نہیں اٹھارہی ہے ،عوام کا کہناہے کہ سوات میں بلا جواز لوشیڈنگ کی جارہی ہے جس پر وہ حیران ہیں اور سوال اٹھارہے ہیں کہ واپڈاوالے آخر انہیں کس جرم کی سزا دے رہے ہیں؟عوام کہتے ہیں کہ موسم گرما میں یہاں کے عوام واپڈا والوں کے نشانے پر ہوتے ہیں ایسا لگتا ہے کہ واپڈانے جیسے عوام کی زندگی اجیرن بنانے کا ٹھیکہ لے رکھا ہو،اہل سوات نے مختلف اوقات میں بجلی لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاجی مظاہرے بھی کئے مگرانہیں صرف تسلیاں اوریقین دہانیاں دی گئیں تاہم کبھی بھی ان کی شنوائی نہیں ہوئی ،عوام نے ایک بار پھر حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد ازجلد سوات میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ اور فی یونٹ کے نرخوں میں کمی کرنے سمیت کم وولٹیج کا مسئلہ حل کرنے کیلئے فوری اور موثر اقدامات اٹھائے تاکہ یہاں کے عوام کی پریشانیوں اور مشکلات میں کمی آسکے۔