سوات میں قبضہ مافیا نے سیدو شریف تدریسی ہسپتال کی عمارت پر قبضہ کرکے دوسرے شخص کو لاکھوں روپے ماہانہ کرایہ پر دیا ہے۔ قبضہ مافیا کے سربراہ ظفر علی نے سرکاری ہسپتال کی عمارت میں اپنا دفتر اور پراپرٹی کا کاروبار بھی شروع کر رکھا ہے۔ قبضہ مافیا کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ اس نے دیگر زمینوں پر بھی قبضہ کر رکھا ہے۔ قبضہ مافیا کے سرغنہ کالج کالونی سیدو شریف میں نرسنگ کالج کے قریب مین روڈ پر بڑی سرکاری زمین پر بھی قبضہ کر رکھا ہے اور مذکورہ سرکاری زمین سے چار دیواری بھی کی ہے۔ ذرائع سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ قبضہ مافیا کے سرغنہ ظفر علی کا بھائی افتخار ڈپٹی کمشنر سوات کے دفتر میں پٹواری ہے۔ وہ بھی اس کے ساتھ گینگ کا حصہ ہے۔ قبضہ مافیا نے ہسپتال کی سرکاری عمارت ایک نجی لیبارٹری کو ایک لاکھ چالیس ہزار روپے ماہانہ کرایہ پر دی ہے۔ دوسری سرکاری زمین کو گودام کے لئے کرایہ پر دیا ہے۔ اس سلسلے میں قبضہ مافیا کے سرغنہ ظفر علی سے اس کا موقف جاننے کے لئے بار بار فون پر رابطہ کیا گیا لیکن اس نے فون نہیں اٹھایا۔ سیدو شریف تدریسی ہسپتال کے لاجسٹک انچارج ضیاء اللہ نے رابطہ پر باخبر سوات ڈاٹ کام سے بات چیت کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ2008ء میں قبضہ مافیا نے اس وقت ہسپتال کی عمارت پر قبضہ کیا تھا جب سوات میں دہشت گردی تھی۔ سوات میں امن کے قیام کے بعد ہسپتال انتظامیہ نے اس کے خلاف عدالت سے رجوع کیا۔ سول کورٹ اور سیشن جج کی عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ عمارت ہسپتال کی پراپرٹی ہے۔ اگر دیکھا جائے، تو اس عمارت کے قبضے کو 14سال ہوگئے ہیں۔ اگر ایک ماہ کا کرایہ ایک لاکھ چالیس ہزار روپے ہے، تو قبضہ مافیا اب تک سرکاری عمارت سے2 کروڑ 35 لاکھ20 ہزار روپے کرایہ حاصل کرچکا ہے۔ قبضہ مافیا کے سربراہ ظفر علی کے بارے میں مزید معلوم ہوا ہے کہ وہ محکمہ سوشل سیکورٹی میں چوکیدار بھرتی ہوا۔ پھر کسی طریقے سے اپنا ترقی کراکر چپڑاسی ہوا جس کے بعد دوبارہ ترقی کرکے کلرک بن گیا ہے، لیکن وہ ڈیوٹی پر نہیں جاتا اورگھر پر تنخواہ لیتا ہے۔ خود پراپرٹی کے دفتر میں بیٹھتا ہے اور زمینوں پر قبضے کراتا ہے۔ قبضہ مافیا کے سرغنہ ظفر علی اور اس کے پٹواری بھائی کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ انہوں نے سیدو شریف قبرستان میں بھی کافی زمین پر قبضہ کیا ہے۔ وہاں متعدد مکانات تعمیر کرکے کرایہ پر دئے ہیں۔ یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ سرغنہ کے پٹواری بھائی نے غیر قانونی طریقے سے بھائیوں کے نام منتقل کیا ہے۔