ویب ڈیسک : ملک بھر میں جاری مہنگائی کے طوفان نے شہریوں کو گھیر لیا جبکہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے اپنے ایجنڈے میں شہریوں کے بنیادی مسائل کو شامل نہ کرنے پر شہریوں نے سیاسی جماعتوں کے اجتماعات کا خاموشی سے بائیکاٹ کردیا ہے ۔ ملک بھر میں جاری مہنگائی کی لہر نے شہریوں کی کمر توڑ دی ہے شہریوں کیلئے دو وقت کی روٹی کا حصول انتہائی مشکل ہوگیا ہے جبکہ آٹے کی مسلسل بڑھتی قیمتوں نے بھی شہریوں کو پریشان کررکھا ہے ۔سبزی اور فروٹ منڈی میں شہریوں کو کوئی بھی چیز 100روپے کلو سے کم میں دستیاب نہیں ہے۔
دوسری طرف چینی اور گھی کی قیمتیں بھی کم نہیں ہورہیں جبکہ مسلسل چار ماہ سے بجلی کے ہوشربا بلوں نے شہریوں کی جیب خالی کردی ہے ۔دریں اثنا موسم سرما کی پہلی بارش کے بعد سردی شروع ہوتے ہی گیس کے بحران میں مزید شدت آگئی ہے اکثر علاقوں میںگیس غائب ہے اور ساتھ ہی اس کی قیمت میں اضافہ کی صورت شہریوں کو بجلی کے بھاری بھرکم بلوں کے ساتھ گیس کے بھاری بل بھی چکانے ہونگے ۔ادھرسفید پوش طبقے کیلئے گوشت اورچکن کی خریداری بھی جوئے شیر لانے کے مترادف ہو چکی ہے۔
مرغی کے گوشت کی قیمت 270سے لیکر 290روپے فی کلو کے درمیان ہے اور اس میں بھی کمی نہیں آرہی۔ دوسری جانب کورونا کی وبا میں بے روزگار ہونیوالے بیشتر شہری آج تک اپنا روزگار تلاش کرنے میں ناکام ہیں ۔ایک شخص کی کمائی سے گھر بار چلانے اب گھر میں تین لوگوں کی کمائی سے بھی خرچہ پورا نہیںکر پارہے۔ دوسری طرف شہریوں کی آمدن گزشتہ دو سالوں کے دوران بڑھنے کی بجائے کم ہوگئی ہے جبکہ اخراجات میں تین سے چار گنا اضافہ ہوا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ پیٹرولیم، گیس، بجلی اور اشیائے خودونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔
مہنگائی اور بنیادی مسائل کو شامل نہ کرنے پر عوام کا سیاسی جماعتوں کے اجتماعات سے بائیکاٹ
