ویب ڈیسک: چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ وراثت کے مقدمات کیلئے خصوصی عدالت قائم کردی ہے، تنازعات کے حل کے لیے متبادل نظام (اے ڈی آر) سے ہمیں کوئی خوف نہیں ہونا چاہیے، تنازعات کے حل کے لیے اے ڈی آر (متبادل نظام) ایک اچھا نظام ہے۔
پشاور میں وفاقی وزارت قانون کے زیر اہتمام ثالثی سے متعلق وکلا کے دو روزہ تربیتی ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ تنازعات کے حل کے لیے متبادل نظام (اے ڈی آر) سے ہمیں کوئی خوف نہیں ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ ثالثی اور جرگہ ہماری ثقافت کا حصہ ہے۔ وراثت کے مقدمات ایک بڑا مسئلہ ہیں، ہم نے پشاور میں وراثت کے حوالے سے خصوصی عدالت قائم کی ہے، جس کا سلسلہ مزید اضلاع تک بھی پھیلایا جائے گا۔ لوگوں کے مسائل یہاں حل ہوں گے تو عدالتوں پر کیسز کا بوجھ بھی کم ہو گا، اور سائلین کو بھی جلد انصاف کی فراہمی ممکن ہو سکے گی جو کہ ہماری اولین ترجیح ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تنازعات کے حل کےلیے متبادل نظام (اے ڈی آر) ایک اچھا نظام ہے، وراثتی مقدمات کےلیے پشاور ہائی کورٹ کی سطح پر بھی خصوصی بنچ بنائیں گے۔ گزشتہ نو ماہ کے دوران ضلعی عدالتوں میں زیر التوا11 ہزار مقدمات نمٹا دیے گئے ہیں، جس سے ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں زیر التوا مقدامات کی تعداد 2 لاکھ 67 ہزار سے کم ہو کر 2 لاکھ 56 ہوگئی ہے۔
یاد رہے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ وراثت کے مقدمات کیلئے خصوصی عدالت قائم کردی ہے، تنازعات کے حل کے لیے متبادل نظام (اے ڈی آر) سے ہمیں کوئی خوف نہیں ہونا چاہیے، تنازعات کے حل کے لیے اے ڈی آر (متبادل نظام) ایک اچھا نظام ہے۔
وراثت کے مقدمات ایک بڑا مسئلہ ہیں،جس کے لئے خصوصی عدالت قائم کردی،چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ
