جب بھی کسی یتیم کی کفالت کی بات ہوتے ہیں تو لوگوں کے زبان پر ایک ہی نام آتا ہے اور وہ ہے .ڈائریکٹر خپل کور فاونڈیشن محمد علی المعروف سوات ایدھی جو کسی تعریف کے محتاج نہیں، اپنی تمام ترزندگی یتیم بچوں اور بچیوں کے لیے وقف کر رکھی ہے۔ سوات میں 1996 میں یتیم بچوں کے لیے قائم کی جانے والی ادارہ "خپل کور فاؤنڈیشن” کی بنیاد رکھی گئی۔ یہ ادارہ ایک کمرے اور پانچ بچوں سے شروع ہوا تھا، جو آج ایک تناور درخت بن چکا ہے۔ کچھ تفصیل نیچھے لکھی گئی ہے جسے پڑھ کرآپ کو بخوبی اندازہ ہوجائیگا۔
"جہاں تک چلنے کی طاقت ہو،
وہ راستے خود بخود بن جاتے ہیں۔"
خپل کور فاؤنڈیشن کا پہلا کیمپس مینگورہ شہر کے وسط میں واقع ہے، جس میں بوائز کیمپس کی وسیع و عریض عمارت ہے۔ یہاں یتیم بچوں کو نہ صرف مفت تعلیم فراہم کی جاتی ہے بلکہ انہیں رہائش اور دیگر ضروریات زندگی بھی بلکل مفت فراہم کی جاتی ہیں۔ یہ ادارہ اپنے اس مشن میں کامیاب رہا ہے کہ وہ تعلیم، صحت، اور دیگر ضروریات کے حوالے سے یتیم بچوں کو بہترین سہولتیں دے۔
سوات میں 2008 کشیدہ حالات کے بعد محسوس ہوا کہ لڑکوں کی طرح لڑکیاں بھی کافی تعداد میں یتیم ہو چکی ہیں اور تعلیم سے محروم ہو چکی ہیں، تو سوات ایدھی نے دوستوں کیساتھ مل کر فوری طور پر اس ضرورت کو محسوس کیا اور "خپل کور گرلز کیمپس” کی بنیاد رکھی۔ اس کیمپس کا مقصد یہ تھا کہ یتیم بچیوں کو بھی معیاری تعلیم، رہائش، اور دیگر ضروری سہولتیں فراہم کی جائیں تاکہ وہ بھی اپنی زندگی کو بہتر بنا سکیں اور اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کر سکیں۔ آج یہ کیمپس یتیم بچیوں کے لیے ایک محفوظ تعلیمی ماحول فراہم کر رہا ہے۔
"جو دل سے کام کرتا ہے،
دنیا اس کی حمایت کرتی ہے۔"
اس کے بعد، سوات ایدھی نے دوستوں کیساتھ مل کر ایک اور سنگ میل عبور کیا اور ننھے فرشتوں کے لیے ایک عظیم منصوبہ خپل کور ویلج قائم کیا، جہاں 100 بچوں کے لیے 10 فلیٹس بنائے گئے ہیں۔ ایک خوبصورت سکول بھی بنایا گیا ہے۔ ویلج میں ہر فلیٹ میں 10 بچوں کی دیکھ بھال کے لیے ایک تنخواہ دار ماں، ایک خالہ، اور ایک سسٹر موجود ہیں جو ان بچوں کے تمام امور کا خیال رکھتی ہیں۔ اس ماں اور خالہ کے کردار کا مقصد یہ ہے کہ ہر بچہ اپنے گھر کے ماحول میں رہ کر تمام محبت، توجہ، اور دیکھ بھال حاصل کرے، جس کی انہیں ضرورت ہے۔ یہ فلیٹس ایک خاندان کی طرح رہتے ہیں، جہاں بچوں کو صرف جسمانی نہیں بلکہ ذہنی، جذباتی، اور تعلیمی لحاظ سے بھی مکمل طور پر سپورٹ فراہم کی جاتی ہے۔
"خواب وہ نہیں جو ہم سوتے وقت دیکھتے ہیں،
خواب وہ ہیں جو ہمیں جاگتے ہوئے زندہ رکھتے ہیں۔"
محمد علی کا کہنا ہے کہ جب ارادہ نیک ہو تو اللہ تعالی راستہ خود بناتا ہے۔ ملاکنڈ ڈویژن کے یتیم بچوں اور بچیوں کے لیے آگے اعلی تعلیم تک رسائی میں کافی مشکلات تھیں، مگر بچوں کی دعائیں اور دستوں کا ساتھ ہو تو کچھ بھی ناممکن نہیں ہوتا۔ اور اسی طرح "خپل کور فاؤنڈیشن” نے پروفیشنل تعلیم کے لیے ایک اور بڑا منصوبہ خپل کور نرسنگ اینڈ ہیلتھ سائنسز کالج سامنے لایا۔ کافی تگ و دوڑ اور مشکلات کے بعد صوبائی حکومت خیبر پختون خواہ نے 15 کروڑ کی خطیر رقم منظور کی اور پورے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سوات میں یتیم بچوں اور بچیوں کے لیے خپل کور نرسنگ کالج بن گیا۔
"زندگی کا ہر لمحہ، ہر دن،
یادگار ہو، ہمتوں سے بنی ہو جو تِرا سنگ۔"
خپل کور فاؤنڈیشن کو اپنی بہترین کارکردگی اور یتیم بچوں کے لیے بے مثال خدمات کے اعتراف میں مختلف ایوارڈز بھی مل چکے ہیں۔ ان ایوارڈز نے اس ادارے کی محنت اور لگن کو سراہا ہے اور اس کی خدمات کو عالمی سطح پر تسلیم کیا ہے۔
فاؤنڈیشن کی ایک خاصیت یہ ہے کہ یہاں یتیم بچوں اور بچیوں کو عام کمیونٹی کے بچوں کے ساتھ تعلیم دی جاتی ہے۔ یعنی یہاں پر کمیونٹی کے پرائیویٹ بچے اور یتیم بچے ایک ہی بیچ میں تعلیم حاصل کرتے ہیں، اور اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ فاؤنڈیشن کے بچوں کو کبھی بھی یہ احساس نہ ہو کہ وہ یتیم ہیں۔ لفظ یتیم ادارے میں بھولنا سخت منع ہے۔ اس سے ان کی خود اعتمادی بڑھتی ہے اور وہ معاشرتی ہم آہنگی میں بہتر طور پر شامل ہو پاتے ہیں۔
"کیوں نہ کچھ ایسا کریں،
جو انسانیت کا پیغام ہو۔"
یہ انوکھی تعلیم کی نوعیت ہی ہے جو فاؤنڈیشن کو دوسرے اداروں سے مختلف اور منفرد بناتی ہے۔ سوات ایدھی نے ہمیشہ یہ یقین رکھا کہ یتیم بچوں کو مکمل اور بابرکت زندگی گزارنے کا حق ہے اور وہ کسی بھی طرح سے دوسرے بچوں سے کم تر نہیں ہیں۔ اسی وجہ سے، فاؤنڈیشن کے ادارے میں یہ ماحول پیدا کیا گیا ہے کہ بچے خود کو ایک باعزت اور خودمختار انسان سمجھیں۔
خپل کور فاؤنڈیشن نے اپنے بچوں کو نہ صرف بہترین تعلیم فراہم کی بلکہ انہیں زندگی کے مختلف شعبوں میں کامیاب ہونے کے لیے تیار کیا۔ کئی بچے جو پہلے یتیم تھے، آج ڈاکٹر، انجنیئر، سی ایس ایس آفیسر، آرمی آفیسرز، اور بزنس مین بن چکے ہیں۔ یہ سب اپنے شعبوں میں کامیاب زندگی گزار رہے ہیں اور اس فاؤنڈیشن کی کامیابی کا جیتا جاگتا ثبوت ہیں۔ ان فارغ التحصیل بچوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ اگر مناسب مواقع اور رہنمائی ملے تو کوئی بھی بچہ اپنی تقدیر بدل سکتا ہے اور معاشرے میں اپنی پہچان بنا سکتا ہے۔
"یہ زندگی تِرے خوابوں کی ہو،
خود کو تم جو چاہو وہ بنا لو۔"
آج بھی یہ سفر جاری ہے۔ سوات ایدھی کی انتھک محنت اور بے لوث جذبے نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں یتیم بچوں کی زندگیوں کو بدل دیا ہے، اور ان کی فاؤنڈیشن کا سفر آج بھی جاری ہے۔ ان کی خدمات اور کوششیں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی کیونکہ انہوں نے اپنی زندگی کا مقصد دوسروں کی زندگیوں میں بہتری لانے کے لیے وقف کر دیا۔
سوات ایدھی نے ہمیشہ اپنے تمام ڈونرز کا دل سے شکریہ ادا کیا ہے۔ ان کی سخاوت اور حمایت کی بدولت ہی "خپل کور فاؤنڈیشن” کے مشن کو کامیابی مل رہی ہے۔ آپ کے تعاون کے بغیر یہ سب کچھ ممکن نہ ہوتا۔
"خلوص، محبت، انسانیت کا پیغام،
سوات ایدھی کے لئے ہے ایک خواب۔"
محمد علی سوات ایدھی ہمیشہ اپنے ادارے کے بچوں کے خوابوں کو حقیقت بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ کبھی وہ بیرون ملک جا کر اپنے ادارے کے لیے فنڈز اکٹھا کرتے ہیں، تو کبھی وہ اپنے ملک میں لوگوں کے سامنے جھولے ڈال کر ان سے خیرات مانگتے ہیں۔ وہ اپنے ذاتی مفادات یا آرام کو کبھی مقدم نہیں رکھتے اور اپنی زندگی کا بیشتر وقت یتیم بچوں کے لیے وقف کر دیتے ہیں۔ اگرچہ وہ اپنی فیملی کے ساتھ ایک آرام دہ زندگی گزار سکتے تھے، مگر ان کی خلوص، محبت، ہمدردی، اور انسانیت کی وجہ سے وہ ہمیشہ ایک ملنگ کی طرح چلتے پھرتے نظر آتے ہیں، جو بس دوسروں کی مدد کرنے کے لئے جیتا ہے۔
آپ بھی سوات ایدھی کی خدمات میں شریک ہو سکتے ہیں
🤲 اپنی زکات اور صدقات کے ذریعے یتیم بچوں کے خوابوں کو حقیقت میں بدلیے!
دے کر فرق پیدا کریں، آج ہی عطیہ کریں: http://khpalkor.org