ویب ڈیسک: 15سے زائد سرکاری ادارے قومی خزانے پر بوجھ بن گئے ، اداروں کے مجموعی نقصانات 59کھرب روپے سے بھی متجاوز کر گئے ۔
ریاستی اداروں کے نقصانات پر وزارت خزانہ کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کے پہلے6 ماہ میں خسارہ 3.45کھرب روپے بڑھا جبکہ پنشن کی مد میں واجبات بھی 17 کھرب روپے تک پہنچ گئے۔
سب سے زیادہ خسارہ نیشنل ہائی ویز اتھارٹیکا ہے جو 1953 کھرب روپے ہے۔
اس کے بعد کوئٹہ کی بجلی تقسیم کار کمپنی کیسکو کا نمبر ہے جس کا خسارہ 770.6 کھرب روپے ہے اور تیسرے نمبر پر پشاور کی بجلی تقسیم کار کمپنی( پیسکو) ہے جس کا خسارہ 684.9 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
رپورٹ کے مطابق 6 ماہ کے دوران بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات بڑھنے کا رجحان برقرار ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیاکہ اداروں کے گردشی قرضے 49 کھرب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ گردشی قر ض میں بجلی کے شعبے کا حصہ24کھرب روپے ہے۔
این ایچ اے نے جون 2024 سے دسمبر 2024 تک 153 ارب 27 کروڑ روپے کا نقصان کیا۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیاکہ کوئٹہ الیکٹر ک سپلائی کمپنی کا 6 ماہ کا خسارہ 58 ارب 10 کروڑ روپے رہا، سیپکوکا 6ماہ کا خسارہ 29ارب 60کروڑ روپے جبکہ مجموعی خسارہ 472 ارب 99 کروڑ روپے ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیاکہ اسٹیل ملز کا 6 ماہ کا خسارہ 15ارب60کروڑ روپیجبکہ مجموعی خسارہ 255 ارب82کروڑر روپے تک پہنچ گیا۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیاکہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کا 6 ماہ کا خسارہ7ارب 19کروڑر وپیاور مجموعی خسارہ 43 ارب 57 کروڑ روپے ہو گیا۔
15سے زائد سرکاری ادارے قومی خزانے پر بوجھ بن گئے
