اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے نجی سکولوں کو آڈٹ اکاؤنٹس جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ معقول فیسوں کا تعین کریں گے۔ منگل کو چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نجی سکولوں کی فیسوں میں اضافے کیخلاف والدین کی درخواستوں پر سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پرائیوٹ سکول مالکان سے مکالمے کے دوران کہا کہ آپ اپنی مرضی کی فیس چارج کر رہے ہیں اور کہتے ہیں آپ کا رائٹ ٹو ٹریڈ ہے، آپ تعلیم بیچ رہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ اتنی فیس نہ لیں کہ بچے تعلیم جاری نہ رکھ سکیں ۔وکیل پرائیوٹ سکولزکے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کے سامنے یہ معاملہ ہے کہ فیس کتنی بڑھائی جائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فیسوں کے بڑھانے کاضابطہ نہیں تو ہم خود فیسوں کا تعین کر دیتے ہیں۔والدین کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ سکول والے کہتے ہیں منافع کم بچتا ہے تاہم برانچیں بڑھ رہی ہیں، یہ روتے رہتے ہیں کہ ہمارے پاس پیسے نہیں، ان کا فورنزک آڈٹ کرالیں جس پر چیف جسٹس نے کہا یہ معاملہ ہے تو سکولوں کا آڈٹ کرا لیتے ہیں کہ منافع میں ہیں یا خسارے میں اور مالکان کے ٹیکس ریٹرن بھی دیکھیں گے، اس موقع پر نجی سکول کے وکیل نے کہا کہ ہم نے آڈٹ اکاؤنٹس پیش کردیئے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ میرے پاس روز رپورٹس آتی ہیں کہ بڑے سکولوں میں کتنی منشیات استعمال ہو رہی ہے، بڑے بڑے ممی ڈیڈی سکولوں میں بچوں کو منشیات دی جا رہی ہے اور سکولوں کا چھوٹا عملہ ہی منشیات فراہم کرتا ہے، مہنگے سکولوں میں یہ ہو رہا ہے ۔چیف جسٹس نے ریماکس دیئے کہ میں چاہتا تھا سب کی ایک کتاب، ایک بستہ اور ایک یونیفارم ہو، لیکن نہیں کر سکا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ لاء اینڈ جسٹس کمیشن کیساتھ بیٹھ کر معقول فیس کا تعین کریں اس کے بعد کمیٹی بنادیں گے اور تمام فریقین کے وکلاء کی کمیٹی مل کر اس مسئلے کا حل نکالے۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔