سوات(مارننگ پوسٹ) یونی ورسٹی آف سوات میں رجسٹرار اور اسسٹنٹ رجسٹرار کی غیرقانونی بھرتی کا انکشاف، ریٹائرڈ سرکاری ملازم کو تعینات کیاگیاہے، گورنرسے اجازت نہیں لی گئی ہے تفصیلات کے مطابق یونی ورسٹی آف سوات کے رجسٹرار زاہداللہ پہلے سے ہی ایگریکلچر یونیورسٹی پشاور سے ریٹائر ہو چکے ہیں اور ریٹائرمنٹ کے بعد سوات یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے ا نہیں ڈیپو ٹیشن پر یونیورسٹی آف سوات میں رجسٹرار تعینات کیا ہے جہاں اُن کی تنخواہ ایک لاکھ اسی ہزار روپے مقرر کی گئی۔ اس تقرری میں قانون کی خلاف ورزی کی گئی کیونکہ پورے صوبے کی یونیورسٹیوں کیلئے 2012 میں جاری کردہ نئے ایکٹ میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ یونیورسٹیوں میں کسی کو بھی ڈیپوٹیشن پر تعینات کرنا غیر قانونی ہوگا۔ دوسری طرف حکومت خیبر پختونخواہ نے 2015سے یہ احکامات بھی جاری کر رکھے ہیں کہ کسی بھی ریٹائر شخص کو دوبارہ سرکاری ملازمت یا یونیورسٹی میں تعینات نہیں کیا جا سکتا اور اگر تعیناتی کی اشد ضرورت ہو تو گورنر سے خصوصی اجازت لینا درکار ہوگا۔ لیکن اس کیس میں دونوں احکامات کو نظر انداز کیا گیا، بلکہ اس بات کو گورنر سے چھپایا گیا اور آج تک اس تعیناتی کیلئے گورنر سے اجازت نہیں لی گئی۔ موصوف کے ڈیپوٹیشن کے شرائط و ضوابط پر چھ ماہ گزرنے کے باوجود ابھی تک سوات یونیورسٹی اور ایگریکلچر یونیورسٹی کے درمیان دستخط نہیں کئے گئے۔آڈٹ اور ایگریکلچر یونیورسٹی کی طرف سے غلط طریقے سے ڈیپیوٹیشن پر اعتراضات آنے پر وائس چانسلر سوات یونیورسٹی نے یکطرفہ طور پر ڈیپو ٹیشن ختم کرتے ہوئے موصوف کو گورنر کے اختیارات خود استعمال کرتے ہوئے کنٹریکٹ پر تعینات کر دیا ۔ جہاں وہ ابھی تک کام کر رہے ہیں۔ نوازشات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے وائس چانسلر نے غیر قانونی طور پر تعینات رجسٹرار کی ایگریکلچر یونیورسٹی کی طرف سے روکی گئی ایل پی آر کی مد میں ادائیگی بھی سوات یونیورسٹی سے کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ اس سلسلے میں یونی ورسٹی آف سوات کے رجسٹرار کا موقف ہے کہ ان کی تعیناتی قانون اور ضابطے کے مطابق کی گئی ہے ۔ تمام تر الزمات میں کوئی صداقت نہیں ۔