اسلام آباد: کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں جعلی پولیس مقابلے کے دوران قتل کیے جانے والے نقیب اللہ محسود سے متعلق از خود نوٹس کیس میں سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور سماعت کے بعد انہیں گرفتار کرلیا گیا۔
سابق ایس ایس پی ملیر کو سپریم کورٹ کے عقبی دروازے سے عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ انہوں نے اپنے چہرے کو ماسک ڈھانپ رکھا تھا۔
راؤ انوار کی پیشی کے موقع پر سپریم کورٹ اور اس کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جہاں اسلام آباد پولیس سمیت سندھ پولیس کی بھی بھاری نفری تعینات تھی۔
سپریم کورٹ نے راؤانوار کو گرفتار کرنے کا بھی حکم دے دیا، تاہم انہیں کمرہ عدالت سے باہر آتے ہی گرفتار کرلیا۔
سماعت کے دوران راؤ انوار کے وکیل نے سابق ایس ایس پی ملیر کی حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کی گئی جسے سپریم کورٹ نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی حفاضتی ضمانت دی گئی تھی تاہم اب اسے مسترد کیا جاتا ہے۔
گزشتہ سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے تھے کہ عدالت یہ جان کر ہی رہے گی کہ راؤ انوار کے سہولت کار کون لوگ ہیں اور انہیں عدالت کو جواب دہ بھی ہونا ہوگا۔
عدالت کا گزشتہ سماعت کے دوران یہ بھی کہنا تھا کہ راؤ انوار کے پاس اب بھی موقع ہے کہ وہ عدالتِ عظمٰی آجائیں، اگر راؤ انوار عدالت آتے ہیں تو وہ بچ سکتے ہیں، اور عدالت نہ آنے کی صورت میں انہیں کسی دوسری جگہ سے تحفظ نہیں ملے گا۔