پشاور: صوبائی محکمہ صحت میں اندھیر نگری چوپٹ راج، محکمہ صحت خیبر پختونخوا میں بدعنوانی سمیت قانون کی خلاف ورزیوں کے سنگین انکشافات سامنے آئے ہیں، سابق ریجنل ڈائریکٹر 2 ماہ تک سرکاری خزانے سے رقم نکالتا رہا، جبکہ کوئی اضافی چارج اور اختیارات نہ ہونے کے باوجود ملازمین کے تبادلوں اور تعیناتیوں کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
ریجنل ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ہزارہ ڈاکٹر علی خان جدون نے سیکرٹری صحت کو معاملے کی چھان بین کے لیے خط لکھ دیا، جس میں سابق ریجنل ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ہزارہ کے خلاف اعلیٰ سطح کی انکوائری کی درخواست کی گئی ہے۔
جاری مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ سابق ریجنل ڈائریکٹر ہزارہ کا تبادلہ 30 اپریل کو بطور ایم ایس ڈی ایچ کیو ایبٹ آباد ہوا، اس کے باوجود یہ سیٹ 2 ماہ تک خالی رہی، نئے آر ڈی جی ہزارہ کی تعیناتی 2 جولائی کو ہوئی، تاہم آر ڈی جی کا ایڈیشنل چارج کا کوئی آرڈر جاری نہیں ہوا۔
سابق آر ڈی جی نے ماہ جون میں غیر قانونی طور پر لاکھوں روپے کے بلز پاس کیے ہیں، مختلف اضلاع کے وزٹ پلان بنا کر پیٹرول بلز نکلوائے گئے، نئی مشینری کی خریداری، پیٹرول، ٹی اے/ڈی اے کی مد میں رقوم نکالیں، جبکہ چارج نہ ہونے کے باوجود سابق آر ڈی جی نے ملازمین کے تبادلے اور ریٹائرمنٹ آرڈرز بھی جاری کیے۔