سوات(مارننگ پوسٹ)دوبئیء میں کھیلے گئے انٹرنیشنل تائیکوانڈو چیمپئن شپ میں کانسی کا تمغہ جیت کر پاکستان کا نام روشن کرنے اور دنیا کی کم عمر کھلاڑی کا اعزاز پانے والی سوات کی آٹھ سالہ عائشہ ایاز نے کہا ہے کہ 2020ء میں ٹوکیو جاپان میں منعقدہ اگلے اولمپک گیمز میں شرکت اور ٹرافی جیتنا ان کا اگلا ہدف ہے جس کیلئے وہ دن رات بھرپور تیاری کرکے اس بین الاقوامی ایونٹ میں بھی کامیابی حاصل کریں گی اور اپنے قوم کا سر فخر سے بلند کرنے میں سرخرو لازمی ہوں گی انہوں نے کہا کہ تائیکوانڈو کا کھیل انکی رگ و ریشہ کا حصہ اور دل و جان بن چکا ہے وہ پاکستان کیلئے مزید نت نئے ایوارڈ اور میڈلز جیتنے اور ملک و قوم کا نام روشن کرنے کا طویل المیعاد پلان بنا چکی ہیں جس میں انکے والدین کی مکمل سرپرستی بھی نعمت سے کم نہیں پختونخوا ریڈیو کے پروگرام ”لوبے” میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دوبئی کے عالمی مقابلوں میں تیسری پوزیشن حاصل کرکے انکی خوشی کی انتہا نہ تھی اور وطن واپسی پر یہاں مجھے لوگوں سے جو پیار ملا اور بھرپور استقبال ہوا تو انہیں زیادہ حوصلہ ملا انہوں نے کہا کہ وزیراعلی محمود خان اور وزیر کھیل و ثقافت عاطف خان نے انہیں بلا کر حسن کارکردگی پر ایوارڈ اور انعامات بھی دئیے جس سے انہیں دوچند حوصلہ ملا اور کھیل کا جذبہ جنون کی حد تک بڑھ گیا تاہم انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ انہیں وزیراعظم عمران خان سے بھی ملاقات کا انتظار ہے اور وہ مجھے یہ میڈل دوبارہ پہنائیں تو دلی مراد پوری ہو جائے گی عائشہ ایاز کے والد ایاز نائیک بھی پروگرام میں موجود تھے جو خود بھی تائیکوانڈو کے قومی چیمپئن ہیں ان کا کہنا تھا کہ انکے پورے خاندان اور قبیلے کیلئے یہ بڑا اعزاز ہے کہ انکی بیٹی نے پاکستان کیلئے بین الاقوامی میڈل جیتا اور اپنے ملک کا نام روشن کیا انہوں نے کہا کہ اولمپک گیمز کیلئے عائشہ ایاز کی تیاریاں جاری ہیں اور امید ہے کہ اس میں بھی پہلی فتح ہماری ہوگی انہوں نے تجویز دی کہ حکومت تائیکوانڈو کی سرپرستی بھی کرے جو فی الحال حکومتی توجہ سے اوجھل ہے بچے اس کھیل سے مستفید ہوکر سیلف ڈیفنس اور معاشرتی و شہری دفاع کو مستحکم بنانے کے علاؤہ اس بہترین کھیل میں بھی ملک و قوم کو نمایاں مقام دلانے سکتے ہیں ننھے عائشہ آیاز اور ان کے والد نے انہیں سٹوڈیو میں مدعو کرنے پر پختونخواریڈیو اور ان کے منتظمین کا شکریہ اداکیا اور تفریح و حالات حاظرہ کے علاوہ سامعین کو کھیلوں سے باخبر رکھنے پر اس کے کردار کو سراہا۔