خیبر پختونخوا کے 12جیلوں میں جان لیوا اور مہلک امراض ایڈز، ہیپاٹائٹس بی اور سی میں108قیدیوں کے مبتلا ہونے کی رپورٹ سامنے آئی ہے فنڈز کی عدم دستیابی اور مناسب طریقہ علاج نہ ہونے اور تمام قیدیوں کو ایک ساتھ رکھنے سے جان لیوا اور مہلک امراض دیگر قیدیوں کو منتقل ہونے کا خدشہ ظاہر کیاگیا ہے 12جیلوں میں قید قیدیوں میں سے12قیدی ایڈز، 71ہیپاٹائٹس سی اور 25قیدی ہیپاٹائٹس بی میں مبتلا ہے سنٹرل جیل پشاور میں قید3افراد میں ایچ آئی وی،29ہیپاٹائٹس سی اور7میں ہیپاٹائٹس بی کی تصدیق ہوئی ہے سنٹرل جیل ڈیرہ اسماعیل خان میں ایڈزکے ایک اور ہیپاٹائٹس بی کے4قیدی موجود ہیں سنٹرل جیل بنوں میں ایڈز کا ایک، ہیپاٹائٹس سی کے6اور ہیپاٹائٹس بی کے7قیدی ہیں سنٹرل جیل ہری پور میں ہیپاٹائٹس سی کے6، ہیپاٹائٹس بی کے2، سنٹرل جیل مردان میں ایڈز کے2، ہیپاٹائٹس سی کے12، ہیپاٹائٹس بی کے2، ڈسٹرکٹ جیل کوہاٹ میں ہیپاٹائٹس سی کے5، ڈسٹرکٹ جیل تیمرگرہ میں ایڈز کے ایک، ہیپاٹائٹس سی کے ایک، ہیپاٹائٹس بی کے ایک، ڈسٹرکٹ جیل ڈگر میں ہیپاٹائٹس سی کے ایک، ڈسٹرکٹ جیل ایبٹ آباد میںہیپاٹائٹس سی کے2، ہیپاٹائٹس بی کے ایک، جوڈیشل لاک اپ صوابی میں ایڈز کے4،ہیپاٹائٹس سی کے6، جوڈیشل لاک اپ نوشہرہ میںہیپاٹائٹس سی کے3اور جوڈیشل لاک اپ ملاکنڈ میں ہیپاٹائٹس بی کے ایک قیدی قید ہیں جیل ذرائع کے مطابق مناسب طریقہ علاج نہ ہونے سے جیل میں مہلک اور جان لیوا امراض دیگر قیدیوں کو منتقل ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے جیل حکام کے مطابق نئے آنے والے قیدیوں کے مختلف امراض کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں اور ان کی اسی مناسبت سے علاج کیا جاتاہے۔