پشاور ہائیکورٹ نے آٹھویں جماعت کے امتحانات بورڈ کے تحت کرنے پر حکم امتناعی ختم کرکے بورڈ کو امتحان لینے کی اجازت دے دی، سیکرٹری تعلیم نے عدالت میں انکشاف کیا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت نے اب نہم اور دہم کے بعد ایف اے ایف ایس سی کے امتحانات بھی اکٹھے لینے کا فیصلہ کیا ہے، جسٹس قیصر رشید نے محکمہ تعلیم کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ محکمہ تعلیم میں کیا ہو رہا ہے ہر سال نصاب تبدیل کرتے ہیں، ہر سال امتحان میں تبدیلی سے والدین اور بچوں کو ذہنی اذیت میں مبتلا کر دیا ہے ۔آپ لوگ تبدیلی ضرور لائیں لیکن رات کی تاریکی میں نہیں ،اگر تبدیلی لانی ہے توتین سال پہلے بتایا کریں تاکہ والدین اور بچے تیار ہوں فاضل جج نے سکول کے بچوں کے بھاری بیگز پر بھی برہمی اظہار کیا اور کہا کہ چھوٹے چھوٹے بچے اپنے وزن سے زیادہ بیگ اٹھائے سکول جاتے ہیں۔ عدالت نے بچوں کے بیگز کا وزن کم کرنے ہدایت کی تھی آپ لوگوں نے اب تک کیا ہے؟ یہ ریمارکس انہوں نے منگل کے روز جماعت ہشتم کے امتحان بورڈ کرانے کیخلاف دائر درخواست پر کیس کی سماعت کے دوران دیئے، کیس کی سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے محکمہ تعلیم کی کارکرگی بر برہمی کا اظہار کیا، جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیئے کہ محکمہ تعلیم کی کارکردگی ٹھیک نہیں، ان کا قبلہ درست نہیں کبھی پانچویں، کبھی ہشتم اور کبھی نویں کلاس کے امتحان کو بورڈ کردیتے ہیں بچوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے بچوں کیساتھ کھلواڑ بند کریں،طلبہ اور انکے والدین کو پریشان کیاگیاہے، یہ مذاق بند کریں ایک حکومت ذریعہ تعلیم کو اردو کرتی ہے، دوسری اس کو پھر انگریزی میں کرتی ہے ،عدالت نے سیکرٹری تعلیم اور سیکرٹری بورڈ کو خود پیش ہو نے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت وقفے کیلئے ملتوی کر دی، وقفے کے بعد کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو سیکرٹری تعلیم اور سیکرٹری بورڈ عدالت میں پیش ہوئے تو جسٹس قیصر رشید نے ان سے استفسار کیا کہ محکمہ تعلیم میں کیا ہورہا ہے، ہر سال نصاب تبدیل کرتے ہیں آپ لوگ ہر سال امتحان میں تبدیلی سے والدین اور بچوں کو ذہنی اذیت میں مبتلا کیا ہے جس پر سیکرٹری تعلیم نے عدالت کو بتایا کہ پرائیویٹ سکول آٹھویں جماعت کا کورس نہیں پڑھا رہے اس وجہ سے بورڈ کررہے ہیں، نویں دسویں اور گیارہویں بارہویں امتحان بھی اب ایک ساتھ لیںگے جس پر جسٹس قیصر رشید نے کہا کہ آپ تبدیلی ضرور لائے لیکن رات کی تاریکی میں نہیں اگر تبدیلی لانی ہے تو تین سال پہلے پلان کا بتایا کریں تاکہ والدین اور بچے تیار ہوں جسٹس قیصر رشید نے سیکرٹری تعلیم سے استفسار کیا کہ عدالت نے آپ کو سکول کے بچوں کے بیگز کا وزن کم کرنے کاکہاتھا اس کا کچھ کیا گیا۔ چھوٹے بچے اپنے وزن سے زیادہ بیگ اٹھائے سکول جاتے ہیں بھاری بھرکم بیگز کی وجہ سے بچوں کی صحت پر اثرات پڑھ رہے ہیں جس پر سیکرٹری تعلیم نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کررہے ہیں بیگ کا وزن کم کرنے کے حوالے سے اقدامات اٹھارہے ہیں اور اس سلسلے میں حکومت قانون سازی کررہی ہے اکتوبر تک قانون سازی کا عمل مکمل کرلیں گے۔ جسٹس قیصر رشید نے سیکرٹری تعلیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے نوٹس میں آیا ہے کہ پرائیویٹ سکولوں میں سٹیشنری بیچنے کا بھی حصہ لیا جاتا ہے ،والدین فیس نہیں دے سکتے اور دوسری طرف اتنی سٹیشنری سے بستہ بھرا ہوتاہے جس سے بچوں کی صحت متاثر ہورہی ہے، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سکندر حیات نے عدالت کو آٹھویں امتحان پر جاری حکم امتناعی ختم کرنے کی استدعا کی، فاضل بینچ نے اٹھویں جماعت کا امتحان بورڈ کے تحت کرنے پر حکم امتناعی ختم کرکے امتحان لینے کی اجازت دیدی عدالت بورڈ امتحان اور بھاری بھرکم بستوں سے متعلق کیس کو آئندہ سماعت پر اکٹھے سنیں گے۔