ڈاکٹر محمد طاہر بوستان خیل
رحمت علی عاجزؔ کو اگر میں اپنے بڑوں میں شمار کروں، تو بے جا نہ ہوگا۔ فی الوقت آپ ”سپوگمئی ٹینٹ سروس“ کے مالک ہیں۔ آپ کی دکان پیپلز چوک مینگورہ سوات میں ہے۔ رحمت علی عاجزؔ کے نام سے ہی واضح ہے کہ وہ واقعی عاجز طبیعت کے مالک ہیں۔ ان کی سیاسی و سماجی اور ادبی خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں۔ ان کی خدمات کے حوالے سے انہیں سوات بھر میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ رحمت علی عاجزؔ کو مَیں اسکول کے دنوں سے (جب مَیں چھٹی جماعت میں پڑھتا تھا، تو آپ نویں جماعت میں زیرِ تعلیم تھے) جانتا ہوں۔ عاجزؔ سوات سکاؤٹس اوپن گروپ کے پہلے عہدے دار ہیں جن کی کاوشوں سے آج سوات میں سکاؤٹ قائم ہے۔ اس کے علاوہ آپ خپل کور فاؤمڈیشن کے ایگزیکٹیو ممبر ہیں۔ آپ ایلم سکاؤٹس اوپن گروپ کے سرپرستِ اعلیٰ بھی ہیں۔ سماجی حوالے سے آپ پچھلے اٹھائیس سال سے ”جوند بلڈ ڈونرز سوسائٹی“ کے ایگزیکٹیو چیئرمین ہیں جو آج تک اس ادارے کو اکیلے چلا رہے ہیں۔ ملاکنڈ باڈی بلڈنگ ایسو سی ایشن کی صدارت کا سہرا بھی آپ کے سر ہے۔ ادبی خدمات کے حوالے سے آپ کا نام بھی کسی تعارف کا محتاج نہیں۔”نوے تیغ ادبی ٹولنہ سوات“ کی صدارت بھی آپ کررہے ہیں۔ ایک مقامی نیوز ویب سائٹ ”سوات نیوز ڈاٹ کام“ کے صدر بھی ہیں اور اس کے علاوہ ”با خبر سوات ڈاٹ کام“ اور ”زما سوات ڈاٹ کام“ کے اینکر کی خدمات بھی سر انجام دیتے چلے آرہے ہیں۔
رحمت علی عاجزؔ دل کے بہت اچھے انسان ہیں۔ آپ غریبوں اور لاچاروں کے درد مند ہیں۔ سوات کے تقریباً تمام دینی مدارس میں دستار بندی کے موقعہ پراپنی دکان سے مفت کراکری فراہم کرتے ہیں جس میں ان کا کسی قسم کا کوئی مقصد یالالچ نہیں ہو تا۔ اس طرح ان کی دکان سے کوئی سوالی خالی ہاتھ بھی نہیں لوٹتا۔
قارئین کرام! دو اور تین ستمبر کی درمیانی رات کو رحمت علی عاجزؔ کی دکان میں نامعلوم وجوہات کی بنا پر آگ لگا دی گئی جس سے انہیں کافی نقصان اٹھا نا پڑا۔ چوں کہ آپ کا کاروبار آئے روز عروج پر تھا جس کی وجہ اُوپر ذکر شدہ حالات ہیں۔ اس لیے کسی کو شاید یہ شرارت سوجھی ہو کہ چلو، انہیں ان کے کاروبار سے چھٹی دلائی جائے۔ اس لیے ان کی دکان کونذرِ آتش کر دیا گیا۔ ان کی دکان سے آگ کے بڑھکتے شعلے دیکھ کر انسانی لباس میں چند فرشتوں نے دکان کے قفل توڑ ڈالے اور آگ پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئے۔ اسی اثناء میں فائر بریگیڈ والوں کو بھی اطلاع دی گئی جہاں سے انہوں نے یہ کہہ کر معذرت چاہی کہ ہم پہلے پولیس سے اجازت لیں گے۔ اگر واقعی اس طرح ہے، تو سمجھ سے بالاتر ہے۔ اور اگر پولیس سے اجازت مانگنے والی بات میں صداقت نہیں، تو پولیس کو اس بات کی انکوائری کرنی چاہیے۔ بہرحال اپنی مدد آپ کے تحت آگ پر قابو پانے کے بعد فائر بریگیڈ کا عملہ آگیا، اور جلی ہو ئی دکان پر دوبارہ پانی پھینکا گیا جس سے تھوڑا بہت بچا ہواسامان اور بھی گیلا ہو کر گندا ہوگیا، جس کی صفائی پر تقریباً پچیس ہزار روپیہ خرچہ آیا۔
رحمت علی عاجزؔ کے نزدیک ان کی دکان میں جلنے والا سامان انتہائی قیمتی تھا، جس کی لاگت تقریباً 20 تا 25 لاکھ روپیہ تھی۔ وہ بتاتے ہیں کہ اس سامان میں اعلیٰ قسم کے ایرانی قالین، کمپالے اور کینوپی بھی جل کر خاکستر ہو چکے ہیں جو حال ہی میں خریدے جا چکے تھے۔
مزے کی بات تو یہ ہے کہ رحمت علی عاجزؔ کی یہ دکان جو انہوں نے رضا کارانہ طور پرمیونسپل کمیٹی مینگورہ کے ساتھ رجسٹر کرائی تھی، میونسپل کمیٹی سے کوئی بھی ان کے غم میں شریک ہو نے نہیں آیا۔ اس سے زیادہ بڑے مزے کی بات یہ ہے کہ سوات کے بازار کے صدر صاحب نے بھی قدرے رحمت علی عاجزؔ کو فون تک نہیں کیا۔ ہمارے ایم پی اے اور ایم این اے کی طرف سے بھی مکمل خاموشی اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ وہ بھی محض الیکشن کے دنوں ہماری ہر خبر لیتے ہیں۔ البتہ رحمت علی عاجزؔ کا کہنا ہے کہ مجھے دبئی، امریکہ، کینیڈا، کویت، قطر اور ملائشیا کے علاوہ مردان، پشاور، نوشہرہ، لاہور، چارسدہ اورصوابی وغیرہ سے یار دوستوں نے فون کیا اور بعض نے آکر باقاعدہ میرے ساتھ ہم دردی کا اظہار کیا جس کے لیے میں ان سب کا ممنون ہوں۔
قارئین، اس مشکل گھڑی میں رحمت علی عاجزؔ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہونا ہمارا فرض ہے۔ آپ ایسے دُور اندیش انسان ہیں کہ اپنا دکھڑا کسی کو نہیں سناتے، مگر ایک عام آدمی اس کے غم کا اندازہ بخوبی لگا سکتا ہے۔ اس کالم کے توسط سے میں علاقے کے ان لوگوں سے جن کے لیے رحمت علی عاجزؔ ہمیشہ پیشِ خدمت رہے، سے گزارش کرتا ہوں کہ اس مشکل گھڑی میں ان کا ساتھ دیں۔ خاص کر سیاسی ورکروں سے اپیل کرتا ہوں کہ ان کے لٹے ہو ئے کھنڈر پر رحم فرمائیں۔ حکومت سے بھی گزارش ہے کہ ایسے موقعہ پر رحمت علی عاجزؔ کو اکیلا اور بے یار و مدد گارنہ چھوڑے۔ وہ لاکھ چھپائے مگر اس کی ویران دکان انہیں سونے نہیں دے گی۔ یہ دکان ان کی اولاد کے رزق کاواحد ذریعہ ہے۔ آج ان کی اولاد سے نوالہ چِھن گیا ہے۔
بحیثیت ایک عام مسلمان ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم ایسے موقعوں پر ایسے غم زدہ بھائیوں کی مدد کریں۔ یار دوستوں سے جتنا ہو سکے، رحمت علی عاجزؔ، جو اپنی صفات کے حوالے سے واقعی عاجزؔ ہیں، کے ساتھ مدد کریں۔
اے اللہ! ہماری حالت پر رحم فرما، آمین!