طلحہ خان
دنیا میں سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی چیزیں جو انسان کی صحت کے لیے زہرِ قاتل ثابت ہوتی ہیں، وہ تمباکو اور دیگر نشہ آور چیزیں ہیں، یعنی سیگریٹ، ڈرگز، آئس، پان، شراب، نسوار وغیرہ۔
سیگریٹ اور تمباکو نوشی سے ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں ہر سال 4 لاکھ 80 ہزار سے زیادہ لوگ موت کے منھ میں چلے جاتے ہیں۔ آج کل کے کم عمر بچے بھی تمباکو یعنی سگریٹ وغیرہ جیسے زہریلے نشہ کا شکار ہیں جو منھ اور پھیپھڑوں کے کینسر کا سبب بنتا ہے۔
تمباکو نوشی کے کئی نقصانات ہیں۔ یہ صحت کو تباہ کرتی ہے، پیسے کے ضیاع کا سبب بنتی ہے اور اس کے عادی ہونے سے ایک صحت مند نسل کی بجائے بیمار نسل پروان چڑھتی ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال تمباکو نوشی سے ایک لاکھ ساٹھ ہزار ایک سو سے زیادہ افراد بیمار ہوکر ہلاک ہوجاتے ہیں۔ اس کے باوجود ہر روز ایک لاکھ پچیس ہزار سے زیادہ بچے (یعنی دس سے چودہ سال کی عمر میں) اور ایک کروڑ اکتالیس لاکھ بائیس ہزار (پندرہ اور اس سے زیادہ عمر کے افراد) تمباکو کا استعمال جاری رکھتے ہیں۔
آج کل نہ صرف تمباکو نوشی کا رجحان بڑھ رہا ہے، بلکہ اس کے ساتھ دیگر نشہ آور اشیا بھی استعمال کی جا رہی ہیں۔ خاص طور پر کالجوں اور یونیورسٹیوں میں نشہ عام ہوچکا ہے۔ وہاں طلبہ و طالبات دونوں اس لت میں مبتلا ہوچکے ہیں، لیکن حکومت اور اس کا متعلقہ محکمہ اس سلسلے میں برائے نام کارروائی کرتے ہیں۔ تمباکو نوشی کرنے والے دھیرے دھیرے موت کے منھ میں جا رہے ہیں، لیکن انہیں اس کا احساس تک نہیں۔ حکومت کی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ نئی نسل کو تمباکو نوشی اور دیگر مضرِ صحت نشہ آور اشیا سے بچانے کے لیے خصوصی اقدامات کرے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق 2013 ء میں مردوں کی31.8 فی صد، خواتین میں 5.8 فی صد اور پاکستان کے نوجوانوں کی آبادی کا فی صد حصہ موجودہ حالات میں کسی نہ کسی شکل میں تمباکو کا استعمال کرتا تھا۔
وکی پیڈیا کے مطابق پاکستان میں سیگریٹ پینے کی قانونی اجازت ہے، لیکن ہیروئن، آئس، افیون اور چرس وغیرہ جیسی نشہ آور چیزوں کی اجازت نہیں۔ ڈیموگرافک ہیلتھ سروے کے مطابق 46 فی صد مرد اور 5.7 فی صد خواتین سیگریٹ نوشی کا شکار ہیں۔ جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ تمباکو کی عادت پاکستان میں عام ہے۔
وکی پیڈیا کے مطابق پاکستانی 250 بلین روپے سیگریٹ خریدنے پر ضائع کرتے ہیں۔ اتنی بڑی رقم مضرِ صحت چیز پر ضائع کرنا ہرگز عقل مندی نہیں۔
میری تجویز ہے کہ حکومت سیگریٹ پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس لگائے، تاکہ کم سے کم لوگ اسے استعمال کرسکیں۔ اس کے علاوہ دیگر نشہ آور اشیا پر سختی سے پابندی عائد کرنی چاہیے، جن کی وجہ سے نئی نسل جو ملک کا مستقبل ہیں، وہ اس کا شکار نہ بن سکیں۔ حکومت کا یہ بھی فرض ہے کہ جو لوگ سیگریٹ اور دیگر نشہ آور چیزوں کا شکار ہیں، ان کے لیے بحالی اور علاج کے مراکز زیادہ سے زیادہ قائم کریں، تاکہ وہ اس زہرِ قاتل سے چھٹکارا پاکر صحت مند زندگی گزار سکیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نشہ، زہرِ قاتل ہے
