سوات  (مارننگ پوسٹ)    سوات سمیت ڈویژن بھر کے ڈاکخانوں میں 100سے زائد آسامیاں کئی سالوں سے خالی پڑی رہنے کا انکشا ف ہوا ہے۔ 50 فیصد عملے کی کمی کے باعث سرکاری ڈاکخانوں پر سے عوام کا اعتماد اٹھنے لگا۔ عوام کو ترسیلات بھی ہفتوں میں ہونے لگی۔ پاکستان پوسٹ کا خسارہ عملے کو کم کرکے تنخواہیں بچت کرکے پورا کیا جانے لگا۔ سب پوسٹ آفسوں میں ایک ایک اہلکار تعینات ہونے سے بھی لوگوں کو ترسیلات نہیں ہوپارہی ہیں۔ سوات کے مرکزی شہر مینگورہ کے پوسٹ آفس میں بھی 11 افراد کے عملے میں صرف 4اہلکار خدمات انجام دے رہے ہیں، جن میں 2پوسٹ مین اور 2کلیریکل عملہ ہیں۔ اسی طرح مختلف علاقوں میں قائم ڈاکخانوں میں ایک ایک اہلکار تعینات ہے، جو بیک وقت کلرک اور پوسٹ مین کا کام کرتے ہیں۔ پارسل تقسیم کرتے ہیں، تو ڈاکخانوں کو تالے لگ جاتے ہیں اور اگر ڈاکخانوں میں بیٹھتے ہیں، تو ترسیلات معطل ہوجاتی ہیں۔ محکمہ پوسٹ کی وزارت ملک بھر میں خالی آسامیوں پربھرتی نہ کرکے محکمہ کو خسارے سے نکالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔