خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسز کمپنی مینگورہ کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کمپنی کو مالی طور پر خود مختار بنانے کیلئے بلوں کی ادائیگی کیلئے چلائی جانیوالی مہم کو بھی غیر معیاری قرار دے دیا ہے مینگورہ کی سڑکوں اور گلیوں میں موجود کچرے اور نکاسی آب کی بند نالیوں کو کمپنی کی ناقص کارکردگی کے طور پر ظاہر کرتے ہوئے غیر جانبدارانہ آڈٹ کی سفارش کی گئی ہے ۔خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں صوبے کے واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسز کمپنیوں کیلئے 3ارب روپے منظور کئے گئے ہیں جن میں سے ہر سال 60کروڑ روپے جاری کئے جا رہے ہیں مالی سال 2016-17سے شروع ہونے والے مذکورہ منصوبے کی نگرانی کیلئے محکمہ ترقی و منصوبہ بندی مالاکنڈ ڈویژن کی ٹیم نے ڈبلیو ایس ایس سی مینگورہ کی رپورٹ مرتب کی ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نگران ٹیم کے ساتھ ڈبلیوایس ایس سی مینگورہ کے حکام کا رویہ غیر ذمہ دارانہ تھا چیف ایگزیکٹو آفیسر کی جانب سے سرکاری ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا جبکہ عملہ کے ساتھ سی ای او نے بدتمیزی بھی کی ہے اسی طرح کمپنی میں ضرورت سے زیادہ افرادی قوت بھرتی کرنے کے باوجود صفائی کی صورتحال بدتر ہے مینگورہ شہر کی گلیاں اور سڑکیں کچرے سے بھری پڑی ہیں جبکہ نکاسی آب کی نالیاں بھی بند ہیں اب تک کچرا ٹھکانے لگانے کیلئے موزوں سائٹ کا بندوبست نہیں کیا گیا ہے جس کے باعث سوات کی خوبصورتی متاثر ہو رہی ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسز کمپنی مینگورہ کی جانب سے اپنے اخرجات اور آمدن کے حوالے سے منصوبہ بندی کی تفصیلات بھی فراہم نہیں کی گئی ہیں جبکہ کمپنی کی افادیت برقرار رکھنے کیلئے بھی کوئی منصوبہ بندی نظر نہیں آ رہی جس سے یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ مستقبل میں بھی صوبائی حکومت کو بھاری اخراجات برداشت کرنے ہونگے گاڑیوں کی مرمت اور دیگر اخراجات کی مد میں کمپنی کو مالی طور پر خومختیار کرنے اور آمدن بڑھانے کیلئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی ہے جس کے باعث کمپنی کے مذکورہ اخراجات بھی صوبائی بجٹ سے ہی برداشت کئے جائیں گے۔ رپورٹ میں یہ سفارش کی گئی ہے کہ کمپنی کے مالی اخراجات کی غیر جانبدارانہ رپورٹ کی تیاری کیلئے کمپنی کا ایکسٹرنل آڈٹ کرایا جائے اسی طرح سی ای او کو مذکورہ رپورٹ کی تیاری تک تفصیلات جمع کرانے کی ہدایات کی گئی تاہم اس کے باوجود بھی ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا انکی جانب سے لاپرواہی برتنے پر جواب طلب کیا جائے رپورٹ کے مطابق شہریوں میں پانی کے بلوں کی ادائیگی کا شعور اجاگر کرنے کیلئے خصوصی مہم چلائی جانی تھی تاہم کمپنی کی جانب سے اس ضمن میں کی جانیوالی کوششیں ناکافی ہیں کمپنی کے تمام ملازمین کی کارکردگی کی جانچ پڑتال لازمی ہے ۔ محکمہ ترقی و منصوبہ بندی کی جانب سے سیکرٹری بلدیات ظاہر شاہ کو رپورٹ ارسال کر دی گئی ہے اور سفارشات پر عمل درآمد کرنے کیلئے 20روز کی ڈیڈ لائن بھی دیدی گئی ہے۔