بڑے سرکاری ہسپتالوں میں ہڑتال کے پیش نظر خیبر پختونخوا کے صحت مراکز پر بھی ٹیک نیشنز کی جانب سے بچوں کو دس مہلک بیماریوں سے بچائو کیلئے حفاظتی ٹیکوں کی فراہمی کا سلسلہ بند کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے پشاور سمیت متعدد اضلاع میں ہزاروں بچوں کی جانیں دائو پر لگادی گئی ہیں اور حکومت کی جانب سے کسی قسم کی کارروائی نہیں ہورہی ذرائع کے مطابق تمام ڈسپنسریز اور صحت مراکز میں بچوں کو حفاظتی ٹیکے دئیے جارہے ہیں لیکن پیرامیڈیکس یونین کے عہدیدار ملازمین کو ہراساں کررہے ہیں جس کی وجہ سے موجود سٹاف بھی ڈیوٹی نہیں دے رہا ہے ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ہسپتالوں میں ہڑتال کی وجہ سے ای پی آئی کا نظام بھی معطل ہوگیا پروگرام کے ڈائریکٹر سمیت تمام افسران دفاتر تک محدود ہیں اور گاڑیوں اور مراعات کے باوجود فیلڈ میں چیکنگ کا تصور نہیں ہے پشاور کے شہری علاقوں کے علاوہ صوبے کے کئی اور اضلاع سے صحت مراکز پر بچوں کو بھی انکار کیا گیا ہے جس سے متعلق شکایات کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں بچے اپنے متعلقہ صحت مراکز اور ڈسپنسریز وغیرہ پر حفاظتی ٹیکوں کے لازمی حق سے محروم ہورہے ہیں تاہم اس سلسلے میں ای پی آئی کے ذرائع نے بتایا کہ صوبے کے تمام اضلاع میں یہ صورتحال نہیں البتہ پشاور اور کئی اور اضلاع سے اس حوالے سے شکایات ہیں کیونکہ پیرامیڈیکس یونین کے عہدیدار ہسپتالوں میں مریضوں کا علاج بند کرنے کے بعد صحت مراکز پر بھی ٹولیوں کی شکل میں داخل ہوکر سٹاف کو ڈیوٹی سے زبردستی روک رہے ہیں جس کے باعث ٹیک نیشن والدین کو انکار کررہے ہیں ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ کے ایک ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز نے شکایات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم یو کو تمام صحت مراکز کی نگرانی کا ٹاسک دیا گیا ہے جن پیرامیڈیکس نے ہڑتال کی ہے انہیں عبرت کا نشان بنانے کیلئے نوٹس دئیے گئے ہیں جبکہ بچوں کو حفاظتی ٹیکوں کے حق سے محروم کرنے والے ٹیک نیشنز کا ڈیٹا بھی طلب کر لیا گیا جن کیخلاف سخت کارروائی کی جائیگی۔
ہڑتال کے باعث علاج معطلی کے بعد بچے بھی حفاظتی ٹیکوں کے حق سے محروم
