پشاور: وفاقی حکومت کی جانب سے سرکاری ہسپتالوں میں40روز سے جاری ہڑتال پر صوبائی حکام کو کسی قسم کے مذاکرات نہ کرنیکی ہدایت پرمحکمہ صحت کے ڈیڑھ سو سے زائد ملازمین کو اسنشل سروس ایکٹ 1958کے تحت فوری طور پر ملازمتوں سے برطرف کرنیکا حکم جاری کردیا گیا ہے جبکہ باقی تمام سٹاف کو24گھنٹے کے اندر اپنا احتجاج ختم کرکے سرکاری ڈیوٹی پر واپسی کی مہلت دیدی گئی ہے ۔ ہڑتالی ملازمین کیخلاف ایکشن میں تاخیر پر محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران کیخلاف بھی تادیبی کارروائی کا عندیہ دیا گیا ہے جس کی روشنی میں رواں ہفتے مذکورہ ملازمین کی برطرفیوں کیلئے کارروائی کیساتھ ساتھ انکی جگہ بھرتی کیلئے اشتہار بھی دینے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے ذرائع کے مطابق وزیراعظم سیکرٹریٹ کی جانب سے ڈسٹرکٹ اینڈ ریجنل ہیلتھ اتھارٹیز ایکٹ کی واپسی اور دیگر مطالبات کیلئے سرکاری ہسپتالوں میں جاری طویل ہڑتال کے خاتمے کیلئے ہڑتالی ملازمین کیساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہ کرنیکا فیصلہ کیا گیا ہے اس لئے صوبائی حکومت نے سیکرٹری صحت اور ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز کو ہڑتالی ملازمین کیخلاف آج پیر کے روز سے حتمی کارروائی شروع کرنیکا ٹاسک دیدیا ہے ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے احکامات پر ہڑتال کرنیوالے ڈیڑہ سو سے زائد ڈاکٹرز، پیرامیڈیکس،نرسز ، لیڈی ہیلتھ سپروائزر،کلرکس اور کلاس فور ملازمین کی نشاندہی کردی گئی ہے جن کیخلاف اسنشل ایکٹ1958کے تحت ملازمت سے برطرفی کی حتمی کارروائی ہوگی اور اس فیصلے میں کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائیگی جبکہ باقی ملازمین کو ہڑتال سے چوبیس گھنٹے میں علیحدگی کا الٹی میٹم دیا گیا ہے مہلت کے اختتام کے بعد مذکورہ سٹاف کیخلاف بھی ایکشن لیا جائیگا ذرائع نے بتایا کہ اس تناظر میں اتوار کے روز ہنگامی بنیادوں پر ہیلتھ سیکرٹریٹ اور ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے تمام اضلاع کے ضلعی صحت افسران اور ہسپتالوں کے سربراہان کو اپنے ماتحت اداروں میں ہڑتال کو فوری طور پر ختم کرنے اور آج کے بعد ڈیوٹی سے غیر حاضر تمام اہلکاروں کیخلاف حتمی کارروائی کرنیکا حکم دیدیا ہے ذرائع کے مطابق ہڑتالی ملازمین کیخلاف رواں ہفتے ہی حتمی کارروائی ہوگی اور انکی جگہ نئی بھرتیوں کے اشتہار بھی دئیے جائیں گے ۔
150 سے زائد ہڑتالی ملازمین برطرف،باقی سٹاف کوڈیوٹی پر آنے کیلئے24گھنٹے کی مہلت،انکی جگہ بھرتی کیلئے اشتہار بھی دینے کی منصوبہ بندی
