پشاور:خیبرپختونخوا میں اب بھی 17لاکھ 93ہزاربچے سکولوں سے باہر ہیں جبکہ جسٹس قیصر رشید نے کہا ہے کہ سکولوں کے بچوں سے متعلق ڈیٹا جمع کرنا کافی نہیں، صوبے میں اب بھی بچے کھلے آسمان تلے پڑھنے پر مجبور ہیں،بعض سکولوں میں فرنیچر سمیت دیگر سہولیات بھی موجود نہیں، عدالت نے اگلی پیشی پر سیکرٹری ایجوکیشن اور ڈائریکٹر ایجوکیشن کو طلب کرلیا،جسٹس قیصر رشید اور جسٹس عبدالشکور پر مشتمل دو رکنی بینچ نے محمد حیدرامتیازوکیل کیجانب سے سوسائیٹی فار ایکسیز ٹو کوالٹی ایجوکیشن سے متعلق کیس کی سماعت کی، دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ صوبے میں 17لاکھ 93ہزاربچے اب بھی سکولوں سے باہر ہیں، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سکندرحیات شاہ نے عدالت کو بتایا کہ صوبے میں ہر ضلع کی سطح پرسکولوں سے متعلق جامع سروے کیاگیاہے اور ہر ضلع سے ڈیٹا جمع کیا گیاجس پر جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیئے کہ صرف ڈیٹا جمع نہ کریں بلکہ سکولوں میں بچوں کو جگہ اورسہولیات دیں، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں رپورٹس آئی ہیں کہ اب بھی بعض سکولوں میں بچے کھلے آسمان تلے پڑھ رہے ہیں جبکہ بعض سکولوں میں کرسیاں، ڈیسک، واش روم وغیرہ کی سہولیات موجود نہیں نہ ہی بہتر ماحول میسر ہے۔ ایسا کیوں ہورہا ہے؟اے اے جی سکندرحیات نے بتایا کہ حکومت کی ترجیح ہے کہ ہر سکول میں بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرے جبکہ حکومت کیجانب سے اعلی تعلیم یافتہ اساتذہ بھی بھرتی کیے گئے، عدالت نے اگلی پیشی پر سیکرٹری ایلیمنٹری اینڈسکینڈری ایجوکیشن اور ڈائریکٹر ایجوکیشن کو عدالت طلب کرلیا تاکہ وہ سکولوں میں سہولیات وغیرہ سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کرسکیں جبکہ کیس کی سماعت 19دسمبر تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔