لندن(مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا بھرمیں ہونے والے تجربات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مچھروں پر حملہ کرنے والے بیکٹیریا کی مدد حاصل کرنے سے ڈینگی بخار کے کیسز میں بڑی حد تک کمی آئی ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ یہ نتائج بہت اہم ہیں اور فیلڈ میں کیے جانے والے تجربات میں کیسز میں 70 فیصد کمی آئی ہے۔ڈینگی کنٹرول کرنے کے نئے طریقوں کی فوری ضرورت ہے کیونکہ گزشتہ 50 برسوں میں ڈینگی کے کیسز میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ ڈینگی بخار ایک شخص سے دوسرے شخص تک خون چوسنے والے مچھروں کے ذریعے پھیلتا ہے۔اس کی علامات ہر شخص میں مختلف انداز میں ظاہر ہوتی ہیں۔ کچھ لوگوں میں انفیکشن کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں جبکہ کچھ لوگوں میں نزلہ و زکام جیسی علامات سامنے آتی ہیں۔کچھ لوگ تو ڈینگی سے ہلاک بھی ہو جاتے ہیں۔ اس بخار کوہڈی توڑ بخار بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ پٹھوں اور ہڈیوں میں سخت درد کا سبب بنتا ہے۔بدترین کیسز میں لوگ ڈینگی ہیمریج بخارسے متاثر ہو جاتے ہیں جس سے ہر سال دنیا بھر میں تقریباً 25 ہزار لوگ ہلاک ہوتے ہیں۔کرہ ارض پر تقریباً نصف سے زیادہ لوگ ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں ڈینگی ایک مسئلہ ہے اور مانا جاتا ہے کہ ہر سال 39 کروڑ انفیکشن ہوتے ہیں۔ڈینگی سے سب سے زیادہ متاثر گرم اور مرطوب موسم والے علاقے ہوتے ہیں اور اس مرض کے 70 فیصد کیسز ایشیا میں ہوتے ہیں۔سائنسدانوں نے کچھ ایسے بیکٹریازکاپتہ چلایاہے جن کووولباکیا بیکٹیریاکہاجاتاہے یہ ڈینگی وائرس کا مچھروں کے اندر پنپنامشکل بنا دیتے ہیں۔یہ بیکٹیریا مچھروں کے اندر ایسی جگہوں پر بسیرا کر لیتے ہیں جہاں ڈینگی وائرس کو بسنا ہوتا ہے اور بیکٹیریا وہ وسائل استعمال کر لیتے ہیں جن کی ضرورت وائرس کو ہوتی ہے۔اگر ڈینگی وائرس اپنی نقول نہ بنا سکے اور مچھروں کے اندر اپنی تعداد نہ بڑھا سکے تو مچھر کے کاٹنے پر اس مرض کے پھیلنے کا امکان بہت کم رہ جاتا ہے۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ وولباکیا کے انجیکشن سے مچھروں کی افزائش کو کنٹرول کیا سکتا ہے۔
ڈینگی وائرس کنٹرول کرنے کا طریقہ دریافت
