پشاور:پشتو زبان کے ممتاز صدارتی ایوارڈ یافتہ شاعر ، ادیب کئی کتابوں کے مصنف اور نغمہ نگار غازی سیال طویل علالت کے بعد بدھ کے روز وفات پاگئے۔وہ گذشتہ کئی روز سے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میںزیرعلاج تھے۔مرحوم کی نمازجنازہ آج بروز جمعرات سہ پہر3 بجے اخوندان منڈان بنوںمیںاداکی جائے گی۔ پاکستان رائٹرزگلڈ کی مجلس عاملہ کے سنئیر رکن غازی سیال پشتو نغمہ نگاری میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے تھے۔ ان کی وفات سے پشتو ادب ایک نامور شاعر اور نغمہ نگار سے محروم ہوگیا ہے۔ مرحوم 1933ء میں پیدا ہوئے اپنی 85سالہ زندگی میں 18 کتابیں لکھیں اسی طرح 50 سے زائد کلاسیکل پشتو فلموں کی کہانیاں لکھیں انہوں نے افسانوں کی کتاب بھی لکھی ہیں جبکہ کئی ناول بھی تحریر کرچکے ہیں مرحوم طویل عرصے سے بیمار تھے تاہم حکومت کی جانب سے ان کے علاج معالجہ اور مالی امداد پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور نہ ہی کوئی وزیر یا سرکاری افسر ان کی بیمار پرسی کیلئے ہسپتال گئے۔دریںاثناء پاکستان رائٹرز گلڈ کی مجلس عاملہ کا تعزیتی اجلاس خیبر پختون خواگلڈ کے خازن فقیر حسین مسرور کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں غازی سیال کی وفات پر شدید رنج و غم کا اظہار کیا گیا اور ان کی مغفرت اور ان کے لواحقین کے لئے صبر جمیل کی دعا کی گئی ۔ غازی سیال پاکستان رائٹرز گلڈ کی مجلس عاملہ کے بزرگ رکن تھے ۔ اور زندگی کے ہر موڑ پر گلڈ کے ساتھ ان کی وابستگی بڑی نمایاں اور سرگرم رہی ۔ گلڈ خیبر پختون خوا کے صوبائی سیکرٹری شین شوکت نے کہا کہ غازی سیال پشتو کے عظیم المرتبت شاعر ادیب اور متعدد ایوارڈ یافتہ کتابوں کے مصنف تھے ،ایسے لوگ اس دار فانی سے کوچ تو کر جاتے ہیں لیکن ہم ان کو مردہ نہیں کہہ سکتے ۔انہوں نے کہا کہ گلڈ غازی سیال کی یاد میں تعزیتی ریفرنس منعقد کرے گی ۔