مینگورہ( مارننگ پوسٹ) عوامی شکایات پرڈپٹی کمشنر سوات کا ایکشن، ہیلتھ کیئر کمیشن اور محکمہ صحت کا مشترکہ چھاپہ، علاج کے نام پرشوگر مریضوں کے لوٹ مار کا بدنام زمانہ دی کیمرج شوگر ہسپتال،کلینکل لیبارٹری اور میڈیکل سٹور سیل،سرگرم عمل عطائی ڈاکٹر اور اس کے سرپرستوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز۔تفصیلات کے مطابق ملاکنڈ ڈویژن کے مرکزی شہر سیدوشریف میں پی ایم ڈی سی کی رجسٹریشن نہ رکھنے والا مشکوک تعلیمی پس منظر کا حامل سیف اللہ خان نامی شخص عوام اور حکام کی آنکھوں میں دھول جھونک کر شوگر کی بیماری کا نامی گرامی ڈاکٹر بنا بیٹھا تھا،موصوف نے اپنا ہسپتال دی کیمرج شوگر ہسپتال،کلینکل لیبارٹری اور میڈیکل سٹور قائم کئے ہیں جہاں سوات کے علاوہ دور دراز کے اضلاع سے آنے والے مریضوں کا ہر وقت رش لگا رہتا تھا جنہیں دونوں ہاتھوں سے لوٹا جاتا تھا۔یہ مکروہ دھندہ طویل عرصہ سے متعلقہ اداروں کی ملی بھگت سے جاری تھا۔گذشتہ روز عوامی شکایات پر ڈپٹی کمشنر سوات نے ایکشن لیتے ہوئے متعلقہ اہلکاروں کو فوری کاروائی کی ہدایت کی جس پرہیلتھ کیئر کمیشن و محکمہ صحت کے اہلکاروں نے کیمرج شوگر ہسپتال پر چھاپہ مار کر اس جعلی صحت خدمات فراہمی مرکز کے کرتا دھرتا سیف اللہ خان سے پی ایم ڈی سی کی رجسٹریشن طلب تو وہ اسناد پیش کرنے میں ناکام رہا اور یہاں کلینکل لیبارٹری غیر متعلقہ اور غیر تربیت یافتہ افراد چلارہے تھے جبکہ لیبارٹری سے بڑی تعداد میں زائد المعیاد کمیکل اور میڈیکل سٹور سے بھاری تعداد میں ممنوعہ ادویات بھی بر آمد کئے گئے جس کے بعد دی کیمرج شوگر ہسپتال،کلینکل لیبارٹری اور میڈیکل سٹور کو تالے لگا کر سیل کردیا گیاہے۔ یاد رہے اس سے قبل بھی متعدد بار اس ہسپتال کو سیل کیا گیا ہے مگر متعلقہ اہلکاروں کی مل ملاپ سے کچھ ہی دنوں بعد یہ جعلی ہسپتال دوبارہ کھل جاتا رہا ہے۔ عوامی حلقوں نے ڈپٹی کمشنر سوات کے ایکشن کو سہراتے ہوئے کیمرج شوگر ہسپتال کو مستقل بنیادوں پر بند کرنے اور اس کی سرپرستی کے مرتکب اہلکاروں کو ملازمت سے فارغ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے علاج معالجے کے نام پر بے بس مریضوں کی جان و مال سے کھیلنے والے عطائیوں اور ان کی سرپرستوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے
سوات،علاج کے نام پرشوگر مریضوں کے لوٹ مار کا بدنام زمانہ دی کیمرج شوگر ہسپتال سیل
