)خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن نے غیر سرکاری اداروں کی جانب سے سرکاری محکموں میں بھرتیوں کیلئے تحریری امتحان لینے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی ایس)نے گزشتہ5سالوں کے دوران خیبر پختونخوا کے امیدواروں سے55ارب روپے وصول کئے اپوزیشن نے الزام عائد کیا ہے کہ سابق مشیر تعلیم ضیاء اللہ بنگش کا سرکاری اداروں میں بھرتی کیلئے تحریری امتحان لینے والے غیر سرکاری ادارے فئیر ٹسٹنگ سروسز(ایف ٹی ایس)میں شراکت داری ہے ایف ٹی ایس میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں ہوئی ہیں اور پرچے آئوٹ کرائے گئے جس کے عوض کروڑوں روپے وصول کئے گئے ایف ٹی ایس کے خلاف انکوائری کرائی جائے کہ کون اس میں ملوث ہے جبکہ حکومت نے اعلان کیا کہ ایف ٹی ایس سے متعلق وہ معاملات کو آئندہ ہفتہ حل کرلینگے اور اگر ایسا نہ ہوسکا تو حکومت ایف ٹی ایس کو بلیک لسٹ کرکے اس پر صوبے میں پابندی عائد کرے گی گزشتہ روزاسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی نے تحریک التوا پیش کرتے ہوئے کہاکہ” محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم نے ضلع بنوں اور لکی مروت میں مختلف کیڈرز کے اساتذہ کی بھرتی کیلئے ایف ٹی ایس کی خدمات حاصل کیں مذکورہ ادارہ نے ٹسٹ سے ایک دن قبل پرچے آئوٹ کرکے کروڑوں روپے کے عوض امیدواروں کو فراہم کئے اس سکینڈل کو قومی اخبارات اور سوشل میڈیا نے بھی اٹھایا لیکن صوبائی حکومت اور محکمہ تعلیم نے اس مسئلہ پر کوئی توجہ نہیں دی اور پرچہ آئوٹ ہونے کے باوجود ٹسٹ لئے جس کے نتیجہ میں اہل امیدواروں کو نظر انداز کیا گیا محکمہ تعلیم کے حکام بھی اس کرپشن میں ملوث ہیں پرچہ آئوٹ ہونے کے باوجود نہ ٹسٹ روکا گیا نہ ہی کوئی کارروائی ہوئی” اکرم درانی نے الزام عائد کیا کہ سابق مشیر تعلیم ضیاء اللہ بنگش کی ایف ٹی ایس میں شراکت داری ہے ہزاروں نوجوانوں سے فیس جمع کی ہے نہ صرف نوجوانوں کو رقم واپس کی جائے بلکہ ایف ٹی ایس کے خلاف انکوائری کرائی جائے سردار حسین بابک نے کہاکہ گزشتہ5سالوں کے دوران این ٹی ایس نے صوبے کے نوجوانوں سے55ارب روپے وصول کئے جو لوگ صاحب اختیار و اقتدار ہیں انہوں نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے آخر وزیر تعلیم اساتذہ کی بھرتی کیلئے ذاتی ادارہ کس طرح قائم کرسکتے ہیں؟ خوشدل خان نے کہاکہ صوبائی حکومت کو صوبہ کے سرکاری اداروں پر کیوں اعتماد نہیںہے پنجاب کے ادارے آکر ہمارے صوبے میں بھرتیاں کرتے ہیںصوبہ کے محکموں کو اپنی بھرتیوں کا اختیار دیا جائے وزیر تعلیم اکبر ایوب خان نے کہاکہ ایف ٹی ایس نے عدالت سے حکم امتناعی حاصل کر رکھا ہے جس کے باعث معاملات رکے ہوئے ہیں تاہم اگر کمپنی معاملات حل نہیں کرے گی تو اس کو بلیک لسٹ کیا جائیگا وزیر قانون سلطان خان نے کہاکہ یہ انتہائی اہم مسئلہ ہے اس لئے اس کو تفصیلی بحث کیلئے منظور کیا جائے جس پر سپیکر نے ایوان کی اجازت سے معاملہ تفصیلی بحث کیلئے منظور کرلیا۔