وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان وزارت اعلی سے قبل وزیر کھیل و سیاحت رہ چکے ہیں۔ جہاں محمود خان نے انقلابی پالیسیز اور اقدامات سے منفرد مقام حاصل کیا ۔ یہی وجہ تھی کہ عمران خان نے وزارت اعلی کیلئے محمود خان کا انتخاب کیا ۔صوبے کی ہر تحصیل میں سپورٹس گراونڈ بنانے کی ذمہ داری ہو یا نوجوانوں کو ملکی ترقی کیلئے کار آمد شہری بنانے کا عمران خان کا وژن ۔ محمود خان صف اول کے کھلاڑی رہے۔ صوبے کی پہلے یوتھ پالیسی بنا کر نوجوانوں کو ترقی کا روڈ میپ دینا ہو یا کھیلوں کی ترقی کیلئے انٹرنیشنل سٹنڈرڈ کی سپورٹس گرانڈ اور ایونٹس ہوں ۔ محمود خان کی انتھک محنت سے عمران خان حکومت کا سر فخر سے بلند ہوا ۔ محمود خان نے جہاں قیوم سٹیڈیم اور حیات آباد سپورٹس کمپلیکس پشاور سمیت صوبے کے تمام ڈویژنل ہیڈ کواٹرز میں نیشنل سٹنڈرڈ کی سپورٹس سہولیات دیں وہیں پشاور کے تاریخی کرکٹ سٹیڈیم کو دبئی سٹنڈرڈ کا کرنے کا کام شروع کیا۔محمود خان نے جنگ سے متاثرہ خیبر پختونخوا کی رونقیں بحال کرنے کیلئے ثقافتی ورثہ اور سرگرمیاں بحال کیں اور فنکاروں کی مالی مدد کیلئے ثقافت کے امین بن کر سامنے آئے ۔ صوبے کے واحد ثقافتی مرکز نشتر ہال کو بحال کرکے سرگرمیاں شروع کیں۔ ایک طرف اگر خیبر پختونخوا کے ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں نوجوان مراکز بنا کر نوجوانوں کیلئے عمران خان کا وعدہ پورا کیا تو دوسری طرف نوجوانوں کیلئے تاریخ کا سب سے بڑا انٹرپرنیورشپ پروگرام شروع کرکے 50 کروڑ کی گرانٹس دی۔ قومی سطح کے مقابلے نیشنل یوتھ یا صوبے کی تاریخ کے سب بڑے کھیل U-23 games کا باقاعدہ 3 سال انعقاد کا سہرا بھی محمود خان کے سر ہے ۔ نوجوانوں کے مسائل کے حل کیلئے یوتھ ڈائریکٹوریٹ کا قیام ہو یا نوجوانوں میں کھیلوں کا شوق اجاگر سپورٹس کٹس کی فراہمی بھی محمود خان کی انتھک محنت سے ممکن ہوئی۔ نوجوانوں کیلئے سیاحتی مقامات پر یوتھ ہوسٹل بنانا ہو یا کیمپنگ پوڈ لگانا محمود خان ہی ان تمام منصوبوں اور اقدامات کے بانی ہیں۔ ٹورازم پولیس بنانا ہو یا سرکاری ریسٹ ہاسز کو عوام کیلئے کھولنا ۔ ٹورازم اتھارٹی بنانا ہو ٹرسٹس سپاٹ کی نشان دہی اور ترقی کے منصوبے۔محمود خان تمام منصوبے اپنی وزارت کے دور میں شروع کر چکے تھے۔ 2018 میں جب محمود خان کو وزیر اعلی کی ذمہ داری دی گئی تو سیاحت ، امور نوجوانان ، کھیل اور ثقافت اور تاریخی ورثہ کی ترقی اور حفاظت کیلئے سب سے زیادہ فنڈز فراہم کئے اور نیشنل گیمز کے پیٹرن ان چیف کی حیثیت سے ذاتی دلچسپی لیکر 10 سال بعد صوبے کو قومی گیمز کا سہراپہنایا۔مگر بد قسمتی سے موجودہ وزیر موصوف کی کسی بھی منصوبے میں دلچسپی نہ لینے کی وجہ سے ایک طرف صوبے کے نوجوان مراکز بند ہوئے تو دوسری طرف نوجوانوں کے تمام ایونٹس بند کرا دیئے گئے نہ یوتھ انڈر 23 گیمز کرائے جاسکے نہ ہی نیشنل یوتھ کارنیول ہوسکا اور نہ ہی کوئی ثقافتی سرگرمی ۔ وفاقی حکومت کی طرف سے ویزا آسانی اور دیگر اقدامات کے باوجود سیاحوں کو کوئی سہولت فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ جبکہ دوسری طرف محمود خان کے وزیر کی حیثیت سے شروع کئے گئے تمام منصوبوں کو ٹال مٹول کی نظر کردیاگیا۔