دھرناسیاسی ایکٹویٹی ہے اس کا فوج سے کوئی تعلق نہیں ،الیکشن میں بلایا جاتا ہے تو فوج آتی ہے، جو بھی بیان دیتا ہوں ادارے کی ترجمان کی حیثیت سے دیتا ہوں، 2014 کے دھرنے میں فوج کا کوئی کردار نہیں تھا، کرتارپور میں سکھ یاتریوں کی پاکستان میں انٹری قانون کے مطابق ہوگی
پاک فوج کشمیر کی 70 سالہ جنگ اور 20 سال سے سیکیورٹی کے کاموں میں مصروف ہے ،ہمارے امور سیاسی سرگرمیوں میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دیتے، حکومت اور فوج نے کشمیر کے معاملے پر کبھی سمجھوتہ کیا ہے نہ کرے گی،میجر جنرل آصف غفور کی نجی ٹی وی سے گفتگو
راولپنڈی: ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ دھرناسیاسی ایکٹویٹی ہے اس میں فوج کو کوئی کردارنہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ دھرنا سیاسی ایکٹویٹی ہے اس میں فوج کو کوئی کردارنہیں، ہم جن کاموں میں مصروف ہیں وہ کام ہمیں اجازت نہیں دیتا ہم سیاسی ایکٹویٹی میں شامل ہوں، فوج بطور ادارہ کسی بھی سرگرمی میں ملوث نہیں
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ میں جب بھی بولتا ہوں ادارے کیلئے بولتا ہوں اپنی ذات کیلئے نہیں بولتا، جو بھی بیان دیتا ہوں ادارے کی ترجمان کی حیثیت سے دیتا ہوں، 2014 کے دھرنے میں پاک فوج نے حکومت کا ساتھ دیا تھا، لیکن انتخابات میں فوج کا کوئی کردار نہیں، چیف الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کی تعیناتی میں فوج کا کوئی کردار نہیں ہوتا، فوج کی خواہش نہیں ہوتی کہ الیکشن میں کوئی کردار ادا کریں۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاک فوج کشمیر کی 70 سالہ جنگ اور 20 سال سے سیکیورٹی کے کاموں میں مصروف ہے اور قربانیاں دے رہی ہے وہ دیگر کاموں پر توجہ نہیں دیتی، حکومت اور فوج نے کشمیر کے معاملے پر کبھی سمجھوتہ کیا ہے اور نہ کرے گی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ ملکی دفاع اجازت نہیں دیتا کہ ہم ایسے الزامات کا جواب دیں۔ پاک فوج کشمیر کا مقدمہ لائن آف کنٹرول پر لڑ رہی ہے۔ پاک فوج ایک غیرجانبدار ادارہ ہے، آرمی چیف تجویز دے چکے ہیں کہ قومی معاملات پر کمیٹی بنا کر پالیسی دی جائے۔ چیف الیکشن کمشنر اور نگران حکومت کی تعیناتی میں فوج کا کوئی کردار نہیں۔
الیکشن میں فوج کو صرف سیکورٹی کے لئے بلایا جاتا ہے۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ بھارت سے آنے والے سکھ یاتری صرف کرتارپور تک محدود رہیں گے، کرتار پور بھارت سے آنے والے سکھ یاتریوں کے لیے یکطرفہ راستہ ہے، کرتار پور میں ملکی سیکیورٹی یا خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، سکھ یاتریوں کی پاکستان میں انٹری قانون کے مطابق ہوگی۔