امجد علی سحاب

سوات میں پہلا کرو ا وائرس پازیٹو کیس سام ے آیا ہے، مگر فکر کی کوئی بات  ہیں۔ یہ تحریر پوری پڑھ لیں۔ آپ خود بخود مطمء  ہوجائیں گے۔
آج (25 مارچ، 2020ء) سہ پہر کو غالباً پا چ بج رہے تھے کہ فیاض ظفر صاحب اپ ے ایک صحافی دوست سے فو  پر بات کر رہے تھے اور ا ہیں سمجھا ے کی بھرپور کوشش کر رہے تھے کہ اس وقت ریٹ گ کو گولی مار ی چاہیے اور ا تہائی ذمہ داری سے کام لی ا چاہیے۔ مجھے شک ہوا کہ ہو  ہ ہو کسی کا کیس ”پازیٹو“ آیا ہے۔ وہ بھی مجھ سے آ کھ چرا رہے تھے کیوں کہ ا ہیں پتا ہے کہ مَیں اس حوالہ سے کچھ زیادہ حساس ہوں۔ میری دفعتاً فیس بک وال پر  ظر پڑی جہاں مجھے  یاز احمد خا  (سی ئر جر لسٹ، سوات)  ے ایک پوسٹ میں ٹیگ کیا تھا کہ ”یہ وقت ذمہ داری سے رپورٹ گ کا ہے۔“ میرا شک یقی  میں بدل گیا۔ بس دس م ٹ بعد  یاز احمد خا  کی تیار کی ہوئی ایک خبر ”وٹس اپ“  مبر پر موصول ہوئی۔ سرِدست خبر ملاحظہ ہو: ”سوات میں امریکہ سے آئے ہوئے ڈاکٹر میں کرو ا وائرس کی تصدیق، ڈاکٹر جواد عالم ایک ہفتہ قبل سوات آیاتھا، اب ایبٹ آباد میں رہائش پذیر ہے، ڈی ایچ او سوات۔ تفصیلات کے مطابق سوات میں محکمہئ صحت کے افسر ڈی ایچ او ڈاکٹر اکرام شاہ کے مطابق ایک ہفتہ قبل امریکہ سے سوات ما یار آ ے والے ڈاکٹر جاوید عالم میں کرو ا وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔ ا  کے مطابق موصوف خود ڈاکٹر ہیں اور ا  کو ا دازہ تھاکہ ا  میں کرو ا وائرس ہوسکتا ہے۔ ا ہوں  ے سوات ما یار میں خود کو آئی سولیٹ کیا ہواتھا۔ ا ہوں  ے روزِ اول سے کسی کے ساتھ ہاتھ ملایاہے،  ہ وہ کسی تقریب میں شریک ہی ہوئے ہیں۔ چارد   سوات میں رہ ے کے بعد ایبٹ آباد م تقل ہوگئے ہیں۔ ا  کے مطابق محکمہئ صحت  ے پھر بھی احتیاط کے طور پر ما یار کے علاقے میں آپریش  شروع کر دیا ہے۔ علاقے کو قر طی ہ میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اس موقع پر محکمہئ صحت کے مذکورہ افسر  ے عوام سے اپیل کی ہے کہ باہر ملکوں سے آئے ہوئے تمام لوگوں پر  ظررکھیں، اور ا  کی آمدکی اطلاع فوراً محکمہئ صحت کو دیا کریں۔ محکمہئ صحت تمام لوگوں کو مؤثر مشورے اور علاج کی سہولیات مفت فراہم کررہا ہے۔“
میری گذارش ہوگی کہ اس تحریر کا خبر والا حصہ دوبارہ پڑھ لیں۔ ہوسکتا ہے کہ جلدی میں آپ حضرات کچھ  ِکات  وٹ کر ے سے معذور رہے ہوں۔ اور اگر  ہیں پڑھ ا چاہتے، تو چلیے ہم اب اپ ی بات کہے دیتے ہیں۔
اس خبر کا پہلا تسلی بخش  کتہ یہ ہے کہ ج  حضرت کا ٹیسٹ پازیٹو آیا ہے، وہ خود ڈاکٹر ہیں۔ ا ہیں پہلے سے کرو ا وائرس بارے علم تھا کہ یہ وبا ہاتھ ملا ے، اچا ک کسی کے پاس چھی ک ے یا کھا س ے سے دوسرے کو بیمار کرسکتی ہے۔ اس لیے ا ہوں  ے گھر آتے ہی سب کو مطلع کیا اور خود ”آئی سولیٹ“ ہوگئے۔
اس خبر کا دوسرا تسلی بخش  کتہ، ڈاکٹر موصوف رضاکارا ہ طور پر اور ا سا یت کی بہبود کی خاطر سوات سے جاچکے ہیں اور ایبٹ آباد میں اپ ے ذاتی گھر کو اپ ا قر طی ہ قرار دے چکے ہیں۔
اس خبر کا تیسرا تسلی بخش  کتہ، اس پورے محلے کو قر طی ہ ڈکلیئر کر دیا گیا ہے جہاں ڈاکٹر موصوف قیام کرچکے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب تک پورے محلے کو کلیئر قرار  ہیں دیا جاتا، کوئی ا در جائے گا اور  ہ کوئی باہر ہی  کلے گا۔
قارئی  کرام! اب اگر اس کے بعد بھی آپ لوگوں کو تشویش ہے، تو بسر و چشم!
اور اگر آپ  ے اپ ے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس (فیس بک، ٹویٹر وغیرہ) پر ایسے صحافی حضرات کو دوست ب الیا ہے، ج ہیں اپ ے اکاؤ ٹ، فری ڈ لسٹ، لایکس اور یُوٹیوب سبسکرائبرز کے اضافہ سے کام ہے، اور وہ رائی کا پہاڑ ب ا ے کے ماہر ہیں، تو پروردگار آپ کی حالت پر رحم فرمائے۔
تشویش میں مبتلا ہو ے اور خود کو ذہ ی خلجا  میں مبتلا کر ے سے بدرجہا بہتر ہے کہ احتیاط برتیں۔
احتیاط ز دگی ہے!