سوات(مارننگ پوسٹ) کرغزستان میں سوات کے400طلبہ محصور،خوارکی اشیاء ختم، کوئی پرسان حال نہیں، گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کرغزستان کے طلبہ نے کہا ہے کہ اس وقت سوات سمیت پورے پاکستان کے 8700طلبہ کرغزستان میں زیر تعلیم ہیں، جن میں 400طلبہ کا تعلق ضلع سوات سے ہے، سوات سے تعلق رکھنے والے محمد عماد نے بتایا کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ تیزی سے جاری ہے اور ہم لاک ڈاؤن کی وجہ سے پچھلے ایک مہینے سے اپنے پلاٹ میں محصور ہوچکے ہیں جب بھی ہم یہاں مارکیٹ میں ضروری اشیا ء خریدنے کیلئے جاتے ہیں تو یہاں کی پولیس دستاویزات ہونے کے باوجود ہم سے بھاری رشوت لیتی ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ سارے مشکلات کے باوجود جب بھی ہم پاکستانی سفارتخانے سے رابطہ کرتے ہیں تو عملہ ہمیں جواب میں کہتی ہے کہ اپ لوگوں نے اگر یہاں داخلہ لیا ہے اور پڑھ رہے ہیں تو اپ لوگوں کے پاس پیسے بہت ذیادہ ہوں گے اسلئے اپ خریدارے کرتے وقت پولیس کو رشوت دیا کریں تاکہ اپ لوگوں کی مشکلات میں کمی اسکیں،تحصیل مٹہ سوات سے تعلق رکھنے والے وقار کا کہنا تھا کہ وہ کنٹرکٹرز جن کے ذریعے ہم یہاں پہنچے ہیں ان کی طرف سے بھی ہمیں کوئی رسپانس نہیں مل رہا، ہم نے وفاقی وزیر مراد سعید، وزیراعلیٰ محمود خان اور اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی جس کی جواب میں ہمیں OKلکھ کر بھیج دیا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ یہاں جب فری ماسک اور سینیٹائزر دیئے جاتے ہیں تو ہمیں ان سے بھی محروم کیا جاتا ہے، ڈاکٹر عاصم نے بتایا کہ یہاں ہمیں مقامی زبان بھی نہیں آتی جس کی وجہ سے جب بھی ہمیں پولیس پکڑ لیتی ہے تو ہم یہاں کی کسی جان پہنچان والے کو مخاطب کرتے ہیں تاکہ وہ ہمارے اور پولیس کے درمیان بات چیت کراسکے، انہوں نے کہا کہ اگر والدین ہمیں پیسے بھیج بھی دیتے ہیں تو انہیں ہم کس طرح وصول کرسکتے ہیں؟ اور اگر وصول کرنے کیلئے جاتے ہیں تو پولیس پکڑ کر دھمکی دیتی ہے کہ رشوت دے دیں بصورت دیگر کوانٹائن سنٹرز میں بھیج دیں گے یا اپ لوگوں ڈی پورٹ کرکے ہمیشہ کیلئے ملک سے نکال دیں گے، ارباز خان یوسفزئی جن کا تعلق ضلع شانگلہ کے علاقے بشام سے ہے نے بتایا کہ ہم یہاں محفوظ نہیں کیونکہ ہمارے پاس راشن ختم ہوچکا ہے خوراکی اشیاء کی شدید قلت ہمارا تعلق ایک مڈل کلاس فیملی سے ہے روزانہ والدین سے بات چیت ہوتی ہے لیکن ماں باپ ہونے کے ناطے انہیں بھی اپنے مشکلات نہیں بتا سکتے انہیں سب اچھا ہے کہہ کر بات کرتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ یہاں اب ہماری آن لائن کلاسز جاری ہے جوکہ ہم اپنے گھر میں رہتے ہوئے بھی لے سکتے ہیں، ڈاکٹر سلمان جن کا تعلق مینگورہ سے ہے نے ایک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ایک دوست کو معدہ کی تکلیف تھی جو دو دن تک پلاٹ میں درد میں تڑپتا رہا جب ہم دو دن کے بعد ان کیلئے میڈیکل اسٹور سے دوائیاں لانے گئے تو ہمیں 6ہزار روپے جو کہ تقریباً پاکستانی 12ہزار روپے بنتے ہیں جرمانہ کیا گیا، ایک اور طالب علم اشفاق خان جن کا تعلق اپر دیر سے ہے نے کہا کہ یہاں ہندوستان کی سفارتخانے کے طرف سے طلبہ کا خیال رکھا جاتا ہے اور کرغزستان کی حکومت سے بھی انکے تعلقات اچھے ہیں جس کی بناء پر یہاں ہندوستان کے طلبہ کی حالت پاکستانی طلبہ سے کافی اچھی ہیں، رمضان المبارک کا مہینہ انیوالا ہے اور اشیائے ضروریہ نہ ہونے کی وجہ سے ہم مستقبل کے بارے میں کافی خوفزدہ ہیں، انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سپیشل فلائٹس کے ذریعے یہاں سے نکال کر گھر بجھوادیں تاکہ ہمیں ان مشکلات سے چھٹکارا مل سکے