سوات:آڑو، سیب اور مالٹوں کے بعد اب سواتی انار بھی مارکیٹ میں آ گیا ہے جو پاکستان کے بڑے شہروں میں مقبول ہو رہا ہے۔
پھلوں کیلئے مشہور وادی سوات میں آڑو، سیب، املوک اور مالٹے کثرت سے پیدا ہو تے ہیں تاہم اب دیگر پھلوں کے ساتھ ساتھ اس وادی میں خوش ذائقہ سُرخ انار کا کامیاب تجربہ بھی کیا گیا ہے۔
مارکیٹ میں 250 روپے کلو تک بکنے والا یہ ’اناری صالح‘ نامی انار خوشنما اور خوش ذائقہ دار ہونے کے ساتھ ساتھ سائز میں بھی کسی سے کم نہیں ہے۔
انار لگانے والے کسان کا کہنا ہے کہ یہ ترکی والا تخم ہے، اس کا مرض کم اور پیداوار زیادہ ہے، کسان نے انار کی اقسام کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے جو انار لگایا ہے وہ رشین قسم کاہے، جبکہ میرے بھائی نے قندھاری قسم کا انار لگایا ہے، جو کہ یہاں بہت کامیاب ہے۔ اور اس سال مارکیٹ میں اس کی قیمت فروخت بھی اچھی ہے
سوات کے علاقہ تحصیل بریکوٹ میں کسانوں نے انار کے یہ اقسام ترکی سے منگوائی ہیں، کسان کہتے ہیں کہ اپنی ساخت کی وجہ سے ان کی پیکنگ بھی آسان ہے اور یہ زیادہ دیر تک خراب بھی نہیں ہوتا۔
کسانوں نے مزید کہا کہ یہ انار رنگ اور ذائقے کی وجہ سے پسند کیا جا تا ہے، لاہور، فیصل آباد اور دیگر مارکیٹوں کو سپلائی کیا جا تا ہے۔
کسانوں کا مزید کہنا ہے کہ آڑو، سیب یا دیگر پھلوں کے درخت لگانے کے بعد پانچ تا چھے سال بعد پیدوار حاصل ہوتی ہے جب کہ انار کا درخت ایک سال بعد پیدوار دیتا ہے۔ہر آنے والے سال میں اس کی پیداوار میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے جس کی وجہ سے زمین داروں کو بھی زیادہ منافع ہاتھ آتا ہے۔
کسانوں کا یہ تجربہ اپنی جگہ، لیکن پاکستان کے کسان ایسے تجربات کے لئے اپنے زرعی تحقیقی اداروں کی طرف دیکھ رہے ہیں حکومت کو چاہیے کہ انار کی کاشت کو فروغ دینے کے لئے اقدامات کرے۔