سوات(مارننگ پوسٹ) ملاکنڈ ڈویژن کے مرکزی ضلع سوات میں ایک سو روپے مالیت کے اشٹام پیپرز کی قلت نے بنیادی دستاویزات کی تحریر و تکمیل کے اخراجات میں 200 فیصد اضافہ کر دیا۔سوات کے طول و عرض میں گذشتہ دو ماہ سے 100 روپے کے اشٹام کی شدید قلت ہے جسکے باعث سائلین مطلوبہ مالیت سے زیادہ قیمت 200روپے کے اشٹام لگانے پر مجبور ہیں۔ بیان حلفی، معمولی نوعیت کے معاہدے،اقرارنامے عوام کو مہنگے پڑنے لگے۔سستا اور فوری انصاف ہر شہری کا بنیادی اور آئینی حق ہوتا ہے جس کی فراہمی کسی بھی جمہوری ریاست کا فرضِ اولین ہے۔ گزشتہ دو ماہ سے سوات میں سائلین مطلوبہ مالیت کے اشٹام پیپر نہ ملنے کے سبب ذلیل و خوار ہونے اور بے جا مالی زحمت اٹھانے پر مجبور ہیں۔ اشٹام فروشوں کے بقول 20،30 40، 50 اور75روپے کی مالیت والے اشٹام پیپر کی فراہمی خیبر پختون خواء حکومت نے پچھلے دو سال سے بند کر رکھی ہے اور کم مالیت والے صرف100 روپے کے اسٹامپ فراہم کئے جارہے تھے جس کی سپلائی بھی گذشتہ دو ماہ سے بند ہوچکی ہے اور اب کم از کم 200 روپے مالیت کے اسٹام فراہم کئے جارہے ہیں جسکے باعث سائلین کو مہنگے داموں یا زیادہ مالیت کے اشٹام خریدنا پڑ رہے ہیں جو اُن کیلئے مالی بوجھ اور قانونی پیچیدگیوں میں اضافہ کا سبب بن رہا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کو اس ضمن میں جلد از جلد قانونی تقاضوں کی تکمیل کیلئے مطلوبہ اشٹام پیپرز مہیا کرنے چاہیں کیونکہ اگر یہ بنیادی عوامی سہولیات عوام کو میسر نہ ہوں گی تو سستے اور معیاری انصاف کے دروازے عوام کیلئے بند ہو جائینگے جو سراسر ظلم کے مترادف ہے۔ دوسرا یہ کہ جن لوگوں کی غفلت کے باعث اس نوعیت کی مصنوعی قلت اور بحرانی صورتحال پیدا کی گئی ہے ان کیخلاف ضروری قانونی کارروائی کی جائے کیونکہ انکے پیدا کردہ حالات سے سستا اور معیاری انصاف غریبوں کیلئے خواب ہو کر رہ گیا ہے۔
ضلع سوات میں 100 روپے مالیت کے اشٹام پیپر کی قلت،عوام خوار
