طلحہ خان

پچھلے ایک سال سے انسانوں نے اس عالمی وبا کی وجہ سے کیا کچھ کھویا۔۔۔ اپنی نوکریاں ، اپنے خواب، اپنے پیارے اور اپنی زندگیاں ، لیکن اب بھی اگر کچھ باقی ہے، تو وہ ہے ہمت، عزم اور حوصلہ ۔ کسی بھی مصیبت اور پریشانی سے ٹکرانے کی ہمت اور زندگی کے آخری لمحوں تک ہار نہ ماننے کی ہمت ۔ آج اسی ہمت کے بل پر ایک بہت انمول چیز زندہ ہے جو ہے اُمید ۔ کورونا وائرس سے چھٹکارا پانے کی امید، دنیا کو پہلے جیسا خوشحال بنانے کی اُمید اور اسی اُمید کے ساتھ پچھلے سال ہم نے اپنے پیاروں کو اکیلا نہیں چھوڑا ۔ اپنے پیاروں کے ساتھ وقت گزارا، ان کو جانا، اپنے سکھ دکھ ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کیے ۔ پچھلے سال جب کورونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا،تو اس وقت سب پریشان تھے ۔ ہر شخص کو خود سے زیادہ اپنے پیاروں کی پریشانی اور فکر رہتی تھی ۔

’’ایس اُو پیز‘‘ پر عمل لازم تھا لیکن ایک طرف اگر قوانین ماننے والے لوگ ہیں ، تو دوسری جانب ان کو توڑنے والے بھی موجود ہیں جن کی بے وقوفی کی وجہ سے ہزاروں لوگ زندگی اور پیاروں کو کھو بیٹھے ۔ پچھلے سال اگر ہم بھی قانون مانتے، تو اس نئی لہر سے گزرنا نہ پڑتا ۔

سال تو بدلا لیکن حال نہیں بدلا ۔ دن بھر گھر کے باہر ایمبولینس کی آوازیں سن کے، پھر خبروں میں لوگوں کا دکھ درد دیکھ کے کچھ سمجھ میں نہیں آرہا تھا، لیکن اب بھی اگر کچھ باقی ہے، تو وہ اُمید ہے ۔ اگر ہم حکومت کی دی گئی ہدایات پر پوری طرح عمل کریں ، تو یقینا اس جنگ میں جیت ہمارا مقدر ہے ۔ ایس اُو پیز پر عمل کریں اور گھر سے باہر نہ نکلیں ۔ اگر کسی ضروری کام سے نکلنا بھی پڑے، تو ماسک اور سینی ٹائزر ضرور ساتھ لیں ،لوگوں سے چھے فٹ کا فاصلہ رکھیں اور ایک دوسرے کے ساتھ ملنے سے گریز کریں ، تو بہت جلد ہم اس جنگ کو جیت جائیں گے ۔

اس ;200;زمائش کے وقت غریبوں اور مستحق لوگوں کا سہارا صرف ہم ہیں ۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اپنے علاقے میں موجود غریب لوگوں کے بارے میں جانیں ۔ ان کی مدد کریں اور انہیں ہمت اور حوصلہ دیں ۔

معاشرے میں موجود ہر کوئی کہتا ہے کہ غریب وائرس سے اگر مر بھی نہ جائے، تو بھوک سے ضرور مر جائے گا ۔ مَیں ان سے کہتا ہوں کہ اپنے فلسفے اپنے پاس رکھیں اور جائےں ان غریب لوگوں کا ساتھ دیں ، ان کی مدد کریں ۔ ان کے مسائل سنیں اور انہیں حل کرنے کی کوشش کریں ۔ یہ وقت ہے اپنی سوچ کا زاویہ بدلنے کا، پوری ذمہ د اری کے ساتھ حکومت کا ساتھ دیں ۔ جھوٹی اور غلط خبروں کو شیئر نہ کریں ۔ اگر ہم خود احتیاط نہیں کرسکتے، تو دوسروں کو بھی نہ روکیں ۔ بس اللہ سے یہی دعا ہے کہ اُمید کا دیا جلتا رہے ۔ اللہ پر یقین زندہ رہے ۔ اللہ ہ میں اس جنگ میں جیتنے کی طاقت عطا فرمائے، آمین!