سوات پریس کلب میں سیاسی افراد کے قبضے اور کارکن صحافیوں پر کلب کے دروازے بند کرنے کے خلاف پریس کلب کے بیس ممبران سمیت چالیس سے زائد صحافیوں نے انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے اقدامات کی حمایت کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ مینگورہ بنچ میں رٹ دائر کردی ،بیرسٹر اسدا لرحمان نے جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل ڈویژن بنچ کو درخواست دیتے ہوئے کہا کہ پریس کلب کیس غلام فاروق بنام حکومت میں یہ صحافی باقاعدہ فریق بن کر اپناموقف پیش کرنا چاہتے ہیں انہوں نے معزز عدالت کو بتایا ان کے موکلین کاموقف ہے کہ سوات پریس کلب پر کئ سالوں سے سیاسی افراد اور قبضہ مافیا نے قبضہ کرکے کارکن صحافیوں پر دروازے بند کردیے ہیں بیرسٹر اسدالرحمان نے دلائیل دیتے ہوئے کہاکہ پریس کلب کارکن صحافیوں کے حقوق کے تحفط کے لئے ہوتا ہے مگر سوات پریس کلب پر ایسے لوگوں کا قبضہ ہے جو نہ صرف صحافت بلکہ پریس کلب کوبھی اپنے ذاتی سیاست اور مقاصد کے  لئے استعمال کرتے ہیں، پریس کلب میں گزشتہ آٹھ سالوں سے ممبر شپ پر پابندی عائد ہے، پریس کلب کا گرانٹ بھی ان ہی لوگوں کے آنا کی وجہ سے چار سال سے بند ہے، پریس کلب ممبران کے طرف سے سعید الرحمان، شیرین زادہ، نیازاحمدخان اور سلیم اطہر جبکہ دیگر صحافیوں کے طرف سے رفیع اللہ ، علی شاہ اور دیگر نے صحافیوں کی نمائندگی کی۔ بیرسٹراسد کے دلائل سننے کے بعد پریس۔کلب کی حالت زار پر معزز ججوں نے حیرانگی کا اظہارکرتے ہوئے بیرسٹر اسدالرحمان کی طرف سے درخواست سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے روزنامہ شمال کے مالک غلام فاروق اور دیگر افراد کو دو ہفتے کے اندر جواب داخل کرانے کا نوٹس جاری کردیا۔