وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت ملاکنڈ ڈویژن کے انتظامی معاملات سے متعلق اعلی سطح کا اجلاس۔ چیف سیکرٹری، آئی جی پی، ایس ایم بی آر کے علاوہ دیگر اعلی حکام کی شرکت۔ ملاکنڈ ڈویژن اور خصوصاً سوات میں تجاوزات کے خلاف آپریشن، امن و امان کی صورتحال، جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کی روک تھام اور دیگر معاملات پر غور۔ وزیر اعلی کا بعض علاقوں میں پیش آنے والے امن و امان کے چند ناخوشگوار واقعات پر برہمی کا اظہار۔ وزیر اعلی کی انتظامیہ اور پولیس کو انتظامی معاملات اور امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لئے ایک مہینے کی ڈیڈ لائن۔
وزیر اعلی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایک مہینے کے اندر صورتحال میں واضح بہتری نہ ہونے کی صورت میں انتظامیہ اور پولیس کا کوئی بھی آفیسر اپنے عہدے پر نہیں رہ سکے گا۔ سیاحتی مقامات میں سیاحوں کو لوٹنے جیسے واقعات ناقابل برداشت ہیں۔ آئندہ اس طرح کے ناخوشگوار واقعات کی مکمل روک تھام کے لئے موثر حکمت عملی وضع کی جائے۔ ملاکنڈ ڈویژن میں انتظامی معاملات اور امن و امان کی صورتحال سے متعلق ہفتہ وار رپورٹ پیش کی جائے۔ سوات میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کو مزید تیز کیا جائے ۔ دریاوں کے کناروں پر غیر قانونی تعمیرات کے خلاف موثر کارروائیاں عمل میں لائی جائیں۔ غیر قانونی تعمیرات میں ملوث عناصر اور لینڈ مافیا کے خلاف بلا تفریق کاروائی عمل میں لائی جائے ۔ ریور پروٹیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے اور قانون اپنے ہاتھ میں لینے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ سب پر واضح ہو کہ غیر قانونی تعمیرات میں ملوث کسی کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا چاہے وہ کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو۔ حکومتی عملداری کو چیلینج کرنے والوں کے خلاف مقدمے درج کرکے انہیں فوری طور پر گرفتار کیا جائے، وزیر اعلی وزیر اعلی کی سیکرٹری جنگلات کو کالام میں درختوں کی غیر قانونی کٹائی کی روک تھام اور جنگلات کی حد بندیوں کا معاملہ طے کرنے کے لئے پلان تیار کرنے کی ہدایت۔ جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کی روک تھام کے لئے نئی بھرتیوں کا عمل جلد مکمل کیا جائے۔ تین مہینوں کے اندر کالام میں سیٹلمنٹ کا عمل شروع کرنے کی ہدایت۔