سوات:813 ملین روپے لاگت سے زیرِ تعمیر صوبے کی اے کلاس ڈسٹرکٹ جیل سوات نے کام کا آغاز کردیا ہے۔سوات جیل میں تعمیراتی کام فنڈز کی موجودگی کے باوجود سست رفتاری سے جاری ہے، جس کی وجہ سے قیدیوں اور عملے کو مشکلات کا سامنا ہے۔ خواتین کے لئے عمارت تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے ان کو مردوں کی جیل کے ایک الگ بارک میں رکھا گیا ہے۔ جیل کے سیکورٹی واچ ٹاؤر تا حال تعمیر نہ ہوسکے جس کی وجہ سے سیکورٹی مکمل طور پر نہیں ہورہی۔ جیل کالونی تاحال تعمیر نہ ہوسکی جس کی وجہ سے جیل سٹاف باہر کرایہ کی عمارتوں میں رہائش پذیر ہے۔سوات کے اے کاس جیل میں سیکورٹی کے انتظامات تا حال مکمل نہ ہوسکے۔ جیل میں 660 قیدیوں اور جیل کی سیکورٹی کے لئے صرف60 اہلکار چوبیس گھنٹے ڈیوٹی کے لئے تعینات ہیں۔ تیس سے زیادہ خواتین کے لئے صرف تین خواتین اہلکار ہیں۔ تعمیراتی کاموں کے ٹھیکیداروں نے ابھی تک سی سی ٹی وی کیمرے نہیں لگائے۔ جیل میں کوئی واک تھرو گیٹ نہیں جس کی وجہ سے اس اہم اوراے کلاس جیل کی سیکورٹی پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ جیل میں مریضوں کو ہسپتال پہنچانے کے لئے ایمبولینس اور پولیس اہلکار نہیں۔ ایمرجنسی میں پولیس لائن کبل سے گاڑی منگوائی جاتی ہے، جس کے آنے میں کافی وقت لگتا ہے۔