تحریر: کامران جان
موت اور زندگی کا اختیار اللہ پاک نے اپنے پاس رکھا ہے ،موت یہ دیکھ کر نہیں آتی کہ کوئی اپنے گھر کا واحد کفیل ہےیا کسی کے بچّے چھوٹے ہیں یا کوئی والدین کی اکلوتی اولاد ہے، وہ تو بس اللہ کے حکم کے مطابق کہیں بھی اورکسی بھی وقت آسکتی ہے۔ ہر کام میں اللہ تبارک و تعالیٰ کی حکمت پوشیدہ ہے،یعنی اللہ پاک اتنا رحیم ہے کہ وہ یتیم بچّوں کو تن تنہا نہیں چھوڑتا، بلکہ اُن کی کفالت کا ذمّہ معاشرے کی ذمّے داری ٹھہرتا ہے۔یہی اللہ کا نظام ہے، یتیم کی کفالت اور پرورش کرنا، انہیں تحفّظ دینا اور اُن کے ساتھ حُسنِ سلوک کرنا صدقۂ جاریہ ہے جس کے اَجر و ثواب کا اللہ نے خود وعدہ کیا ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’بہترین گھر وہ ہے، جہاں یتیم ہو اور اس کے ساتھ نیکی کی جاتی ہو ۔ ایسا ہی ایک ادارہ’’ خپل کور فاؤنڈیشن ‘‘ہے، جوصاحبِ ثروت افراد کی مدد سےمعاشرے کےکئی بے بس یتیموں کا سہارابناہوا ہے۔
خپل کور فاونڈیشن کا قیام آج سے تقریبا25 سال پہلے 1996 میں وجود میں آیا جس میں سینکڑوں کی تعداد میں یتیم بچے اور بچیوں کو مفت تعلیم و صحت ،قیام و طعام دیا جارہا ہے۔
ضلع سوات میں 1992ء کا سانحہ (جس میں شریعت کے نام پر قیامت برپا کی گئی)، 2005ء کا زلزلہ، 2007ء کی تخریب کاری اور 2010ء میں آنے والے سیلاب نے ہزاروں لوگوں کی زندگیاں چھین لیں اور ایسے میں یتیم اور بے سہارا بچوں کا گویا ایک امتحان شروع ہوگیا۔ زمانے کی بے رحم موجیں انہیں تنکوں کی مانند بہا لے جانے کو بے تاب تھیں۔ لیکن خپل کور فاؤنڈیشن کی انتظامیہ نے ان کے سر پر دستِ شفقت رکھا اور ایک چھوٹی سی عمارت میں 5 بچوں کے لیے ’’خپل کور‘‘ کے نام سے منصوبہ شروع کیا۔ منصوبے کے تحت والدین کیے سائے سے محروم بچوں کی پرورش سمیت ان کے لیے تعلیم و تربیت، صحت، نصابی اور ہم نصابی سرگرمیوں کا اہتمام کیا گیا۔
سوات میں خپل کور فاؤنڈیشن پوری طرح فعال ہے۔ اس کے زیرِ اہتمام اس وقت سوات میں خپل کور ماڈل سکول اینڈ کالج (بوائز، گرلز، پرائمری کیمپس) اور خپل کور وِلیج یعنی ’’چار بڑے منصوبے‘‘ کام کر رہی ہیں۔
ادارے کے ڈائریکٹر محمد علی کا کہنا ہے کہ ہمارا مشن یہی ہے کہ ہمارے پاس جو بچے ہیں، ان کی اس ادارے میں تعلیم و تربیت اور پرورش جاری ہے۔ہماری کوشش ہے کہ ان کی نشو و نما میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے، تاکہ کل یہ بچے بہترین شہری ثابت ہوں۔ اس وقت خپل کور فاؤنڈیشن کے تحت یتیم بچوں کی کفالت کے چار بڑے منصوبے چلائے جا رہے ہیں۔ اس میں حالیہ ضلع سوات کے علاقہ گل کدہ شیراڑئی میں یتیم بچیوں کے لیے ایک عظیم الشان منصوبہ ’’خپل کور وِلیج‘‘ قائم کر دیا گیا ہے جو ایک انمول اور منفرد منصوبہ ہے۔ یہ فائیو اسٹار سہولیات سے آراستہ ہے۔
اس منصوبے کے تحت ملاکنڈ ڈویژن کے پانچ سال تک کے 100 ننھے پھولوں (یتیم بچے اور بچیاں) کے تعلیمی اخراجات، فیس، سکول یونیفارم اور کتابوں کے علاوہ انہیں بہترین رہائشی سہولیات دی جاتی ہیں۔
خپل کور ولیج ایک ایسا منصوبہ ہے جو حقیقت میں یتیم بچوں کے لیے ماں کی ممتا، باپ کی شفقت، بہنوں اور بھائیوں کے پیار کا نمونہ ہے۔ یہ وہ ولیج ہے جہاں یتم بچوں کو گھر سے دور رہ کر بھی گھر جیسا ماحول مہیا کیا گیا ہے۔
یہ منصوبہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کے طرف سے دیے گئے کروڑوں روپے کے فنڈز سے تعمیر کیا گیا ہے۔جو کہ صوبائی حکومت کے طرف سے سوات عوام کے لئے ایک تحفہ ہے۔
باہر ممالک اور پاکستان کے مخیر حضرات کے دئے گئے عطیات سے خپل کور فاؤنڈیشن میں نہ صرف سوات بلکہ پورے ملاکنڈ ڈویژن کے والدین کے سائے سے محروم سیکڑوں یتیم بچے اور بچیاں اس وقت رہائش پذیر ہیں۔
ایک بچّے کی کفالت پر 7000روپے ما ہ واریا 84,000روپے سالانہ خرچ آتا ہے، جس میں اُس کی تعلیم ،خواراک،رہائش اور صحت کے اخراجات شامل ہیں۔
یتیم کی کفالت کرنا کسی ایک فرد یا ادارے کی ذمّےداری نہیں، بلکہ پورے معاشرے اور قوم کی ذمّے داری ہےکہ یتیم بچّے بھی اتنے ہی ذہین اورصلاحیتوں سے بھرپور ہوتے ہیں، جتنے آپ کے اپنے بچّے ،مگر اُن کی اکثریت مناسب تعلیم و تربیت نہ ہونے کے باعث پیچھے رہ جاتی ہے۔
آج ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان کھلے دل سے سماج کے سب سے پچھڑے ہوئے اِن یتیم وبے سہارا بچوں کیلئے اپنا دست تعاون دراز کریں ، ہمدردی کے جذبات سے سرشار ہو کر یتیم بچوں اور بچیوں کا سہارا بنیں اور سال میں صرف ایک دن نہیں بلکہ ہر روز اور ہر لمحہ انہیں یاد رکھیں اور ان کی تعلیمی ، معاشی اورہر میدان میں بہتری کی فکر کریں تاکہ ان یتیموں کو اپنے شفیق باپ کی عدم موجودگی کا احساس نہ ستائے