پشاور() ایم این سی ایچ یعنی میٹرنل اینڈ نیوبرن چائلڈ ہیلتھ پروگرام کے ملازمین نے ملازمت پرمستقلی کیلئے انتظامیہ پر بھاری رشوت لینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کارروائی کیلئے چیف جسٹس سپریم کورٹ کو درخواست ارسال کردی ہے درخواست میں پروگرام سے وابستہ ملازمین میں 70 فیصد سے مستقلی کے نام پر 1کروڑ18لاکھ روپے کی وصولی کے شواہد بھی پیش کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے ذرائع کے مطابق سابق حکومت کی جانب سے محکمہ صحت کے11پراجیکٹ کے ملازمین کو مستقل کرنے کیلئے قانون بنایا گیا تھا جس کی روشنی میں رواں برس مارچ میں محکمہ خزانہ نے مذکورہ قانون کی روشنی میں پراجیکٹ ملازمین کیلئے اسامیاں بھی تخلیق کیں۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں قائم سکروٹنی کمیٹی سے متعلقہ پراجیکٹ ملازمین کی تعلیمی اسناد اور اہلیت سے متعلق چھان بین کی روشنی میں چند روز پہلے مختلف پراجیکٹس کے 312ملازمین کو مستقل کردیا گیا ہے لیکن ایم این سی ایچ کی جانب سے سکروٹنی کمیٹی میں ملازمین کے کاغذات بروقت پیش نہیں کئے گئے جس کی وجہ سے مذکورہ پراجیکٹ کے398کے لگ بھگ ملازمین بشمول ڈاکٹرز کی مستقلی کا اعلامیہ تاخیر کا شکار ہوا ۔اب انکشاف کیا گیا ہے کہ مستقلی کیلئے ملازمین میں وومن میڈیکل آفیسرزسے فی کس1لاکھ20ہزارروپے، اکائونٹ اسسٹنٹ اور کمپیوٹر آپریٹرز کیلئے 60،60ہزار روپے جبکہ ڈرائیور اور کلاس فور ملازمین سے 20ہزار روپے کا تقاضا کیا گیا ہے جس پر تقریبا70فیصد ملازمین نے 1کروڑ18لاکھ روپے جمع کرائے ہیں جبکہ 30 فیصد سٹاف نے پیسے دینے سے انکار کردیا تو اس پرمذکورہ ملازمین کی تنخواہیں تین ماہ بند کررکھی گئیں۔ درخواست کے مطابق اس سلسلے میں تمام تر شواہد عدالت کے سامنے پیش کئے جاسکتے ہیں اور محکمہ صحت کو بھی یہ ارسال کئے گئے ہیں اس سلسلے میں جب ایم این سی ایچ پروگرام کے سربراہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے عائد کئے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ اس سلسلے میں محکمہ صحت نے سکروٹنی کمیٹی قائم کردی تھی جہاں پر تمام ملازمین کی اسناد اور تعلیمی اہلیت کو جانچا گیا تاہم بعض افراد کے کاغذات سرے سے موجودہی نہیںتھے جنہوں نے بعد ازاں پروپیگنڈے کے طور پر محکمہ صحت کو درخواستیں دیں۔ پراونشل کوآرڈی نیٹر کے مطابق جھوٹے الزامات عائد کرنے پر کمیٹی کے سامنے دفاعی شواہد پیش کئے جائیں گے بعض غیر قانونی اقدامات نہ کرنے پر سیکرٹری ہیلتھ اور انہیں الزامات کانشانہ بنایا گیا ہے جن کیخلاف وہ قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ادھرمحکمہ صحت نے ایم این سی ایچ کے صوبائی کوآرڈی نیٹر کو ان کے عہدے سے ہٹا کر ان کیخلاف ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی قائم کردی ہے جسے 15 دنوں میں اپنی رپورٹ محکمہ صحت کو پیش کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے جبکہ ایڈز کنٹرول پروگرام کے کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر محمد سلیم کو ایم این سی ایچ کے کوآرڈی نیٹر کے عہدے کاچارج دیدیا گیا ہے