خیبر پختونخوا کابینہ نے لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل2019ء کے قانونی مسودے کی منظوری دے دی نئے بلدیاتی نظام میں ضلع کونسل کو ختم کر دیا گیا ہے جبکہ تحصیل، ٹائون ، ویلج اور نیبر ہوڈ کونسل کو برقرار رکھا گیا ہے گزشتہ روز وزیر اعلیٰ محمود خان کی سربراہی میں کابینہ اجلاس منعقد ہوا اجلاس کے بعد صوبائی وزیر بلدیات شہرام خان ترکئی اور صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نئے بلدیاتی نظام میں ضلع کونسل اور ضلع ناظم کا عہدہ ختم کرنے کی تجویز ہے جبکہ نیا مقامی حکومتوں کا نظام دیہی اور شہری علاقوں میں با لترتیب تحصیل اورسٹی لوکل گورنمنٹ اور ویلیج و نیبرہوڈ کونسل پر مشتمل دو درجاتی نظام ہوگا نئے ترمیمی بل کے تحت ناظمین اب چیئرمین کہلائیں گے جبکہ تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں سٹی لوکل گورنمنٹ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کا سربراہ میئر کہلائے گا ۔ تحصیل کونسل چیئرمین اور میئر سٹی لوکل گورنمنٹ کے انتخابات جماعتی بنیاد پر جبکہ ویلج اور نیبر ہوڈ کونسل کے انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر ہوں گے اسی طرح تحصیل چیئرمین اور میئر سٹی لوکل گورنمنٹ براہ راست انتخابات کے ذریعے منتخب ہوں گے ویلج و نیبر ہوڈ کونسلز میں 33 فیصد خواتین، 5 فیصد نوجوانوں اور اقلیت کا بھی کوٹہ بحال رکھا گیا ہے جبکہ ویلج اور نیبرہڈ کونسل ممبران کی تعداد 6 سے 7 کر دی گئی ہے جواس سے قبل 10 سے 15 تھی۔پرائمری و سیکنڈری ایجوکیشن، سماجی بہبود، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، سپورٹس، کلچر، امور نوجوانان، لائیو سٹاک، سوشل ویلفیئر، پاپولیشن، واٹر اینڈ سینیٹیشن اور دیہی ترقی کے محکمے تحصیل چیئرمین اورمیئر سٹی لوکل گورنمنٹ کے ماتحت ہوں گے۔ نئے بلدیاتی ترمیمی بل کے تحت لوکل گورنمنٹ فنانس کمیشن قائم کیا جائے گا جس میں تحصیل چیئرمینوں کی تعداد 2 سے بڑھا کر 5 کر دی گئی ہے جن کا انتخاب صوبے کے متعلقہ پانچ زونز سے ہوگا ۔ بدعنوانی کے تدارک کیلئے نئے بلدیاتی نظام کے مالیاتی حسابات کمپیوٹرائزڈہوں گے۔ اسی طرح ڈسٹرکٹ اکائونٹس آفیسرز کے علاوہ صوبائی حکومت خود اور تھرڈ پارٹی کے ذریعے مقامی حکومتوں کا آڈٹ کر سکے گی تحصیل کونسل سادہ اکثریت سے بجٹ کی منظوری دے سکے گی جبکہ بلدیاتی حکومتوں کو صوبائی ترقیاتی بجٹ کا 30 فیصد فراہم کیا جائے گا۔ تحصیل کونسل چیئرمین اور میئرسٹی لوکل گورنمنٹ کو مواخذے کی تحریک پر ایوان کی دو تہائی اکثریت سے ہٹایا جا سکے گا تاہم مواخذے کے لئے لوکل گورنمنٹ کمیشن کو معقول وجوہات فراہم کرنا ہوں گی۔ پشاور میں بلدیاتی نظام کے حوالے سے صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ پشاور 2 سٹی لوکل گورنمنٹس اور 3 تحصیل حکومتوں پر مشتمل ہوگا ۔مجوزہ ترمیمی بل آئندہ ہفتے منظوری کے لئے صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائیگا۔ قبل ازیں کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ محمود خان نے صوبائی حکومت کے نئے مجوزہ بلدیاتی نظام کو ایک بہترین نظام قرار دیتے ہوئے کہا کہ پورے صوبے بشمول ضم شدہ اضلاع میں یکساں بلدیاتی نظام نافذ کیا جارہا ہے جس سے صوبے میں بلدیاتی حکومتیں مزید مستحکم ہو ں گی،اختیارات حقیقی معنوں میں عوام کو منتقل ہو ں گے اور اس طرح عوام بااختیاربھی ہو ں گے۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر گریڈ 7 اور اس سے اوپر کی خالی آسامیوں پر بھرتیاں این ٹی ایس اور اچھی شہرت کی حامل دیگر ٹیسٹنگ ایجنسیوں سے کروانے اور ان بھرتیوں میں میرٹ کی بالا دستی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے وزراء اور انتظامی سیکرٹریوں کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے محکموں میں شفافیت ، میرٹ کی بالا دستی ، مالی معاملات کے بہتر نظم و نسق اور بہترطرز حکمرانی کو یقینی بنانے کیلئے موثر اقدامات اٹھائیں۔ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ کرپشن جس سطح پر بھی ہو پی ٹی آئی کے منشور کے مطابق اسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور تمام بھرتیاں میرٹ پر یقینی بنائی جائیں گی تاکہ کسی کی حق تلفی نہ ہو۔
بلدیاتی نظام میں ضلع کونسل اور ضلع ناظم کا عہدہ ختم کرنے کی تجویز
