سعودی عرب کے ایک شہری کی پاکستان کے شمال مغربی شہرسوات میں اپنے دوست کی شادی میں شرکت اس کے لیے حیران کن ثابت ہوئی۔ اس کا کہنا ہے کہ چند دن کے دورے سے ایسے لگا کہ میں اپنے ہی وطن میں ہوں۔
سعودی عرب کی طریب گورنری سے تعلق رکھنے والے ناصر آل ناجع نے کچھ عرصہ قبل اپنے پاکستانی دوست خلیل حبیب کی شادی میں شرکت کی۔ ناصر نے خلیل کی شادی میں لی گئی تصاویرکو مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ’ٹویٹر‘ پر پوسٹ کیا تو ان تصاویر کو بہت زیادہ سراہا گیا۔ ناصر کے فالورز خلیل کی شادی کی تصاویر سے بہت متاثر ہوئے۔

’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘سے بات کرتے ہوئے ناصر آل ناجع نے کہا کہ پاکستان کے سفر کے پیچھے گہرے پیار کی کہانی ہے جس کا آغاز خلیل حبیب کے والد کے دفتر برائے وکالت اور کمیونٹیز آگاہی میں طریب میں 15 سالہ کام سے ہوا تھا۔ ان کے اس دفتر کا مقصد یہ ایک سوال کے جواب میں ناجع نے بتایا ہے کہ خلیل اور اس کے بھائی اب روانی سے عربی بول رہے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ خاندان ان کے ملک کا بہترین سفیر ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنے دو دوستوں کے ساتھ وادی سوات میں شادی پر گئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "خلیل نے اپنی خوشی کا اظہار اس وقت کیا جب اسے معلوم تھا کہ ہم آئے ہیں۔ ہم تقریب سے دو دن پہلے گئے۔ ہمارا والہانہ استقبال کیا گیا، ہماری آمد پر جشن منایا گیا اور میزبان خاندان نے ہماری بھرپور آہ بھگت کی اور ہمیں سیر پر لے جایا گیا۔
دولہے نے اپنے سعودی مہمانوں کو پاکستان کا قومی لباس پہنایا۔
الناجع اور اس کے ساتھیوں نے بہت سے تحائف پیش کیے اور کہا کہ "میں نے محسوس نہیں کیا کہ میں ایک اجنبی ملک میں ہوں۔ سعودی اور پاکستانی معاشروں میں بہت سی قدریں مشترک ہیں۔ وہاں میں نے خوش آمدید کے الفاظ سنے جو ہم سعودی شادیوں میں بھی بولتے ہیں۔”
انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستانی ورکرز جو پہلے سعودی عرب میں کام کر چکے تھے انہوں نے ان کے ساتھ دوہری فیاضی کا برتاؤ کیا اور ان کی میزبانی کی۔تھا کہ پاکستانی بچے سعودی معاشرے کے ساتھ ضم ہو جائیں۔