سوات(سلیمان ایس این) سول سوسائٹی نے مینگورہ شہر کے گند سے بھرے خوڑ کو پرانے طرز پر لانے کے لئے کچھ سال پہلے بھر پور انداز میں شجر کاری کی جس کے بعد انہوں نے اپنی مسلسل جدوجہد کے ذریعے اپنا فعال کردار کر کے مینگورہ شہر میں ایک گندے اور ماحولیاتی طور پر تباہ شدہ ندی/خوڑ کو ایک سرسبز و شاداب مقام میں تبدیل کردیا۔ مینگورہ شہر میں دو نہریں بہتی ہیں ایک وادی مرغزار سے اور دوسری جامبیل وادی سے۔ یہ ندیاں کبھی مقامی لوگوں کے لیے پکنک کی جگہ ہوتی تھی جہاں پروہ نہاتے اور کپڑے دھوتے تھے۔ ایک زمانے میں ندی کے دونوں کناروں پر درخت تھے جہاں بزرگ بیٹھ کر گپ شپ لگاتے اور ٹھنڈی چاوں سے محظوظ ہونے کے لئے آتے تھے جب کہ نوجوان اور بچے صاف پانی میں تیراکی کا لطف اٹھاتے تھے۔

سول سوسائٹی کے ایک رکن ظفر علی کاکا نے میڈیا کو بتایا کہ مقامی نوجوانوں کی جدوجہد پانچ سال بعد ثمر آور ہے۔ تاہم مقامی رہائشیوں اور دکانداروں نے جامبیل اور مرغزار کے دونوں ندی/خوڑ میں اپنا گھروں کا کوڑا اور فضلہ پھینکنا شروع کر دیا ہے اور اسے گٹروں میں تبدیل کر دیا، جس سے شہر میں رہنے والے لوگوں کی صحت کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا،

سول سوسائٹی کے ایک دوسرے رکن امجد علی نے کہا کہ جب ہم نے دیکھا کہ نہ تو ضلعی انتظامیہ اور نہ ہی متعلقہ محکمے خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کوئی بھی کارروائی نہیں کر رہے ہیں تو کچھ نوجوانوں اور سماجی کارکن نے مل کر اس کے خلاف مہم شروع کی اور ندیوں کو بچانے کے لیے بڑی تحریک شروع کردی انہوں نے مزید کہا کہ 2015 میں یہ مہم شروع کی گئی حکومت اور لائن ڈپارٹمنٹس بشمول محکمہ جنگلات، آبپاشی، تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن اور ڈبلیو ایس ایس سی سے اس ندی کی صفائی اور اس کے دونوں اطراف درخت لگانے کو کہا گیا جس میں پانچ سال لگے۔ سول سوسائٹی کے پانچ سال کی جدو جہد کے بعد خیبر پختونخوا حکومت نے ندیوں کے دونوں کناروں پر درخت لگانے کے منصوبے کی منظوری دے دی جس کی نگرانی WSSC کو دی گئی جنہوں نے نہ صرف ندی/خوڑ کے دونوں کنارے درخت لگائے بلکہ وقتاً فوقتاً ان کی صفائی کرتے ہوئے کچرا بھی ہٹایا،

مہم میں حصہ لینے والے ایک اور رکن نے میڈیا کو بتا یا کہ ڈبلیو ایس ایس سی پروجیکٹ ٹیم نے صرف جمبیل ندی پر توجہ مرکوز کی اور مرغزار ندی/خوڑ کو نظر انداز کیا جس کی وجہ سے صرف ایک ندی سر سبز اور صاف ہو گئی اور دوسری ندی کونظر انداز کرکے اسے ایسی ہی چوڑدیاگیا۔

ڈبلیو ایس ایس سی کے سابق منیجر آپریشن میاں شاہد خان نے کہا کہ مینگورہ کو اس کے رہائشیوں کے لیے دوبارہ خوبصورت اور محفوظ بنانے کے لیے ڈبلیو ایس ایس سی نے 16 دسمبر 2019 کو "کلین دی سٹریم” کے عنوان سے پروجیکٹ کا آغاز کیا تھا۔

مینگورہ شہر کے مکینوں کا کہنا ہے کہ اب بھی کچرا پھینکنا اور رہائشیوں کا کچرے کو ندی نالوں میں چھوڑنا تحصیل میونسپل انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں کی نااہلی کو ظاہر کرتا ہے۔

عوام نے اس منصوبے کوبہترین طریقے سے سر انجام دینے پر کے پی حکومت اور ڈبلیو ایس ایس سی کا شکریہ ادا کیا، لیکن ندیوں کے بقیہ حصے کو صاف اور سرسبز بنانے کے لیے اسی طرح کے ایک اوربڑی اسکیم کا مطالبہ کیا ہے۔