ویب ڈیسک: اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے لاپتہ افراد کیس میں ریمارکس دیئے کہ لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے مگر چیف ایگزیکٹو کچھ نہیں کر رہے، بظاہر لگ رہا ہے حکومت ہی جبری گمشدگیوں کی بینیفشری ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما اظہر مشوانی کے 2 لاپتہ بھائیوں کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی، ایس پی لاہور اور درخواست گزار اظہر مشوانی کے والد کے وکیل بابر اعوان اور آمنہ علی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت میں پیش ہوئے۔
اظہر مشوانی کے 2 لاپتہ بھائیوں کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی، انہوں نے دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل سے استفسار کیا کہ کچھ معلوم ہوا ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ آج بھی ہائی لیول پر رابطہ ہوا ہے، کوشش جاری ہے۔
ایس پی لاہور نے عدالت کو بتایا کہ فراہم کردہ فیملی کی جانب سے سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کی گئی، اس کی ریزولیوشن کم ہونے کی وجہ سے نادرا اور نہ فرانزک ایجنسی سے کچھ پتا چل سکا، 10 ہزار نمبرز کی جیو فینسنگ حاصل کی لیکن ابھی تک کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔
انہوں نے بتایا کہ سیف سٹی پراجیکٹ ہر اینگل سے کور نہیں کر پاتا، اس وقت تک کوئی بھی لا انفورسمنٹ ایجنسی اس حوالے سے کچھ پتا نہیں چلا سکی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ حکومت ہی جبری گمشدگیوں کی بینیفشری ہے، کیسے اس ملک میں لوگ اغوا ہوتے ہیں اور چیف ایگزیکٹو کچھ نہیں کرتے، اٹارنی جنرل نے کہا تھا کہ وزیراعظم کو اس معاملے پر بریف کروں گا، چیف ایگزیکٹو کو ان معاملات کا پتا ہے مگر پھر بھی لوگ جبری طور پر لاپتہ ہو جاتے ہیں۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ جب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں یہ کیس شروع ہوا تفتیش رک گئی ہے، اس پر انہوں نے جواب دیا کہ جیو فینسنگ رپورٹ تیار کر لی گئی ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ کب سے لاپتہ ہیں یہ دونوں، جس پر پولیس افسر نے بتایا کہ 6 جون سے۔ اس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ 3 ماہ ہوگئے 2 بندے جبری طور پر لاپتہ ہیں، ان کے خاندان پر جو گزر رہی ہوگی ہمیں اندازہ ہے۔ لوگوں کو اٹھایا جا رہا ہے مگر چیف ایگزیکٹو کچھ نہیں کر رہے،
جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ کیس کو منگل تک کیلئے رکھ رہا ہوں مگر منگل کو میں نہیں ہوں گا، میرے نہ ہونے سے کیس میں تاخیر نہیں چاہتے۔